العربیہ ٹیلی ویژن چینل نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور حکومت کے پہلے 100 روز کی کامیابیوں اور حکومتی کارکردگی سے متعلق ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے۔ تین اقساط پر نشر کی جانے والی دستاویزی فلم کی پہلی قسط منگل کی شام نشر کی گئی جبکہ دوسری آج بدھ اور تیسری قسط کل جمعرات کی
شام پیش کی جائے گی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دستاویزی فلم میں شاہ سلمان کی زمام حکومت سنبھالنے کے 100 دنوں میں کیے گئے اہم فیصلوں اور حکومت کو درپیش مشکلات کا بے لاگ تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاہ سلمان نے اپنے پیش رو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک سو دنوں میں کئی شعبوں میں قابل ذکر خدمات انجام دی ہیں۔
دستاویزی فلم میں حکومت کے اہم اجلاسوں کی کارروائیوں، کابینہ کی نئی سپریم کمیٹیوں اور حکومتی شعبوں میں ہونے والے ردو بدل پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
انتظامی مشکلات
دستاویزی فلم کی پہلی قسط میں مملکت کو درپیش انتظامی مشکلات کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی مشکلات سیاسی ہیں اور نہ ہی اقتصادی بلکہ صرف انتظامی ہیں۔
تاہم شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی 48 سالہ سیاسی مہارت نے انتظامی مشکلات کو بھی نہایت سلیقے، سیاسی بالغ نظری اور ہنرمندی سے حل کرلیا گیا۔ شاہ سلمان کا ریاض کی گورنر شپ سے خادم الحرمین الشریفین کے منصب تک طویل سیاسی تجربہ اور مہارت ہے اور اسی سیاسی مہارت نے انہیں مملکت اور قوم کے مفاد میں صائب فیصلے کرنے کا موقعہ اور حوصلہ فراہم کیا ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی یہی اہم خوبی ہے کہ انہوں نے بلا تاخیر اہم اقدامات کیے اور ضروری فیصلے کرنے میں کسی قسم کی تاخیر سے کام نہیں لیا۔ ایک سو دنوں میں انہوں نے نہ صرف ملک کے استحکام کی خاطر اہم عہدوں میں رد وبدل کیا بلکہ پڑوسی ملکوں کے تحفظ کے لیے بھی موثراقدامات کیے۔
دستاویزی فلم کے اسی حصے میں بتایا گیا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یہ مناسب سمجھا کہ شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کو اپنا ولی عہد چنا جائے اور شہزادہ محمد بن نایف کو نایب ولی عہد مقرر کیا جائے۔ تاہم جب شہزادہ مقرن نے ولی عہد کی بھاری ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھانے سے معذرت کی تو شاہ سلمان نے بلا تاخیر ان کی معذرت قبول کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن نایف کو ولی عہد مقرر کردیا۔ شاہ عبدالعزیز آل سعود مرحوم کے کسی پوتے کا ولی عہد کے مقام پرفائز ہونے کا یہ پہلا موقع ہے۔
نوجوان قیادت
دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کو ولی عہد کے منصب سے ان کی مرضی سے ہٹایا۔ ان کی جگہ شہزادہ محمد بن نایف کو ولی عہد اور بیٹے محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کو نایب ولی عہد مقررکیا۔
یوں شاہ سلمان نے ملکی زمام کار کے لیے نوجوان قیادت کو آگے آنے کا ایک موقع دیا ہے تاکہ ریاست کے انتظامی معاملات کو زیادہ موثر طریقے سے چلایا جاسکے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نہ صرف ولی عہد دوم ہیں بلکہ وزیردفاع اور اقتصادی ترقی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔ اُنہی کی طرح کابینہ میں نئے نوجوان وزراء کا تقررکیا گیا ہےجو شاہ سلمان کی سیاسی حکمت کا خاصہ ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اورشہریوں کے روزگار کے مسائل بھی شاہ سلمان کی حکومت کودرپیش مشکلات میں شامل تھے تاہم انہوں نے ان مسائل کو بھی احسن طریقے سے حل کرنےکے اقدامات کیے۔
دستاویزی فلم میں جہاں ایک طرف شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اندرون ملک اہم سیاسی فیصلوں پر روشنی ڈالی گئی ہیں وہیں ان کی جانب سے یمن میں قیام امن کے لیے ’’فیصلہ کن طوفان‘‘ آپریشن، شام اور عراق میں قیام امن کی مساعی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
فوری اور موثر فیصلے
شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے ملکی استحکام کی خاطر فوری اورموثرفیصلوں کے باب میں روایت شکن رہے۔ انہوں نے کابینہ کے زیرانتظام 12 سپریم کونسلوں کو ختم کرکےانہیں سیاسی اور سیکیورٹی کونسلوں تک محدود کردیا۔ سیاسی کونسل کی قیادت شہزادہ محمد بن نایف بن عبدالعزیز کوسونپی جبکہ شہزادہ محمد بن سلمان کو اقتصادی ترقی کونسل کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
شاہ سلمان نے حکومت سنبھالی تو شہریوں کی رہائش کا مسئلہ بھی اہم ترین مسائل میں سے ایک تھا تاہم انہوں نے اس مسئلے کا بھی جلد ہی حل تلاش کرلیا۔ انہیں اندازہ ہوا کہ ہائوسنگ کا مسئلہ محض انتظامی تبدیلیوں سے ہی حل ہوسکتا ہے۔ اس لیے انہوں نے ہائوسنگ کے وزیر کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ نئے وزیر کا تقرر کیا۔ بعد ازاں شہزاہ محمد بن سلمان نے وزیر برائے ہائوسنگ کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ بھی بتائی اور کہا کہ وزیر ہائوسنگ کی سبکدوشی کا تعلق ان کی ذات نہیں بلکہ اس شعبے میں کام کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
دستاویزی فلم سعودی عرب کے مقامی وقت کے مطابق شام 19:30 بجے اور صبح 1:30 بجے نشر مکرر کے طور پر پیش کی جائے گی۔