لکھنو¿۔(نامہ نگار)راجدھانی میں گیس کی کالا بازاری کرنے والے یومیہ نئے نئے طریقے نکال رہے ہیں۔ ابھی تک محض ایک ہی کمپنی کی ہو بہو کیپ بنانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ مانک نگر واقع ایک صارف کے گھر میں پہنچے انڈین کے سلنڈر پر ایچ پی کی کیپ لگی ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ صارف نے جب گیس ایجنسی پر فون کرنے اس کی اطلاع دی تو
اسے کوئی جواب نہیں ملا۔
واضح ہوکر عالم باغ میں سورج گیس ایجنسی کا دفتر ہے جہاں سے صارف انوپ کمار تیواری باشندہ ۵۵۹۔ ۳۷کھا سرینگر عالم باغ کی بکنگ پر ڈلیوری کی گئی تھی ڈلیوری کے بعد جب صارف کو سلینڈر کا وزن کچھ کم لگا تو اس نے اس کی کیپ کھولنے کی کوشش کی لیکن کیپ دوسری کمپنی کا ہونے کی وجہ سے اس بری طرح سے پھنس گیا تھا کہ کیپ نہیں نکلا۔ صارف نے دھیان سے دیکھا تو انڈین کا سلنیڈر ہونے کے بعد اس پر ایچ پی کا کیپ لگایا گیا تھا۔ ایچ پی کے کیپ لگے ہونے سے یہ ظاہر ہوگیا کہ سلنڈر سے چھیڑ خانی کی گئی ہے۔ صارف نے اس کی اطلاع متعلق گیس ایجنسی کو دی لیکن اس کی بات نہیں سنی گئی ۔
گیس نکالنے کے لئے ڈلیوری مین کرتے ہیں کھیل:
گھریلو صارفین کی بکنگ کے بعد ہفتوں سلنڈر نہ پہنچنے کی خاص وجہ گیس ایجنسی پر تعینات ڈلیوری مین ہیں۔ صارفین کے ذریعہ بکنگ کرانے کے بعد ہی متعلقہ علاقے کے ڈلیوری مین کو اطلاع گیس ایجنسی کی جانب سے مل جاتی ہے۔ ڈلیوری مین ایجنسی سے روسیونگ لے کر صارف کے نام کا سلنڈر اٹھالیتے ہیں۔ لیکن سلنڈر صارف کے پہنچانے سے قبل وہ گیس چوری کرنے کے لئے اپنے بنائے مقام پر لے جاتاہے جہاں پر گیس کی چوری کی جاتی ہے۔ اس بات کا انکشاف سپلائی محکمہ کی چھاپے ماری کے دوران ہوچکاہے۔
چوری کی گیس کی منھ مانگی قیمت:
ذرایع بتاتے ہیں کہ تقریباً سبھی ڈلیوری مین کے رابطے گیس کا ناجائز کاروبار کرنے والے سے ہوتے ہیں۔ ڈلیوری مین ان کو سلنڈر پہنچاکر ان کے یہاں سے گیس نکالے گئے۔ سلینڈر سپلائی کردیتے ہیں۔ کوئی شک نہ کرے اس لئے ڈلیوری مین ہی نکالی گیس سے بھرے سلنڈروں کو فٹ پاتھ اور ہوٹلوں پر پہنچایا جاتاہے۔ اس جگہ پر سلنڈر دینے کے لئے قیمت خود ڈلیوری مین طے کرتاہے۔ موجودہ وقت میں بلیک میں ایک بھرے سلنڈر کی قیمت نو سو سے ایک ہزار روپئے چل رہی ہے۔ جب کہ ابھی جب سبسڈی کے نو ہی سلنڈر لوگوں کو مل رہے تھے۔ اس وقت ان سلنڈروں کی قیمت ۱۳۰۰روپئے تک تھی۔