اٹاوا، 09 مئی (یو این آئی) ریاست اتر پردیش میں سارس پرندے کا وجود خطرے میں ہے اور شدید گرمی کی وجہ سے ختم ہو رہی نم جگہیں اور سوکھتے تالاب پرندوں کی اس نسل پر منڈلاتے خطرے اورسنگین بحران کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ دنیا کے 30 فیصد سارس اٹاوہ اور مین پوری اضلاع میں پائے جا
تے ہیں اور ایسے میں یہاں سے ان کی ہجرت روکنے کے لئے زمین کی نمی بڑھائے جانے کی سمت میں ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ۔ سوسائٹی فار کنزرویشن آف نیچر کی طرف سے سال 2002 میں کرائے گئے سروے کے مطابق اٹاوہ اور مین پوری میں دنیا کے کل پرندوں کی تعداد کے 30 فیصد پرندے اپنا بسیرا کرتے ہیں۔ایماندار رفیق حیات کے طور پر پہچانا جانے والا سارس اکیلا ایسا پرندہ ہے جو اپنے ہمسفر کی موت کے بعد بھی اپنا الگ جوڑا نہیں بناتا اور اکیلا ہی رہتا ہے ۔ اتفاق سے یہ دنیا کے اڑنے والے پرندوں میں سب سے اونچا (بڑا) پرندہ ہے ۔ ایک بالغ نر کی اونچائی تقریبا 156 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے اور اس کے پنکھوں کی لمبائی تقریبا تین میٹر تک ہوتی ہے ۔ نر اورمادہ دیکھنے میں ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ یہ ہمالیہ کے جنوبی حصہ میں تولید کرتا ہے ۔