لکھنو۔(نامہ نگار)۔ تین بار ریاستی سطح پر چلائی گئی مہم میں ریاست میں تیس لاکھ سے زائد صارفین کو نئے کنکشن دیئے گئے۔ پہلے سے بجلی بحران کا شکار ریاست کے نئے صارفین کو بھی بجلی ملنا مشکل ہو گیا۔ بجلی کا کنکشن گھر میں لٹک رہا میٹرلوگوں کو فی ماہ بل دینے کیلئے مجبور کر رہا ہے لیکن گھر کا بلب کم ہی وقت جل پاتا ہے۔ یہ تصویر ہے اترپردیش کی جہاں بجلی کمپنیاں بھی کہہ رہی ہیں کہ اکتوبر ۲۰۱۵ءسے قبل سپلائی میں بہتری نہیں ہو پائے گی۔ ریگولیٹری کمیشن میں جب ریگولیٹری سرچارج پر کارپوریشن افسران کو خود کی گردن پھنستی دکھی تو انہوں نے صارفین کو بہتر سپلائی کا وعدہ کر دیا۔ ریگولیٹری سرچارج ۲ئ۸۴ فیصد کی وصولی کیلئے جب کمیشن نے تحریری جواب دینے کا دباو¿ بنایا تو ریاست کی بجلی کمپنیوںنے کہا کہ اکتوبر ۲۰۱۵ءسے قبل ریاست میں سپلائی کے اوقات میں اضافہ نہیں ہو پائے گا۔ ایک جانب محکمہ جاتی افسران کمیشن کے سامنے سپلائی میں اضافہ نہ کرپانے کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب
ہ ریاست میں بجلی کنکشن بڑھانے کی اسکیموں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ برس اگست، پھر نومبر اور اب ایک مرتبہ پھربجلی چوری کے نام پر نئے کنکشنوں کی تعداد بڑھانے کا ہدف لیکر بجلی انجینئر میدان میں اتر چکے ہیں۔ گزشتہ مہم پر اگر غور کریں تو اب تک پاور کارپوریشن نے تقریباً تیس لاکھ سے زائد صارفین بڑھا لئے ہیں اور وہ اس تعداد کو مزید بڑھانا چاہتا ہے لیکن انتظامیہ یہ نہیں ظاہر کر پا رہا ہے کہ نئے اور پرانے تمام صارفین کو وہ چوبیس گھنٹے بجلی کب دے پائے گا۔
کیا ہیں موجودہ وقت میں حالات:- بجلی سپلائی کے معاملہ میں ریاست کے حالات بہت خراب ہیں ۔ ریاست میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ ۱۴۵۰۰ میگاواٹ کے ہدف کو پار کر رہی ہے جبکہ سپلائی کا ہدف بمشکل ۱۱۰۰۰ میگاواٹ کے قریب ہی جا رپا رہاہے ایسے میں لوگوں کو زیادہ بجلی مل پائے یہ سوچنا ہی بیکار لگتا ہے۔ راجدھانی سمیت ریاست کے نصف درجن اضلاع کو اگر چھوڑ دیا جائے تو دیگر اضلاع میں سپلائی کے حالات بد سے بدتر ہیں۔ لوگوں کو دن کے ۸ سے ۱۰ گھنٹے ہی بجلی مل پا رہی ہے جبکہ کارپوریشن کے افسران سولہ سے اٹھارہ گھنٹہ کا دعویٰ کر کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھ رہے ہیں۔ واضح ہو کہ کارپوریشن افسران ان دنوں جس انپرا ڈی اور للت پور یونٹ کے شروع ہونے کی بات کر کے صارفین کو دلاسا دے رہے ہیں وہ اسکیمیں اکتوبر ۲۰۱۵ کے آخر میں ہی شروع ہو پائیں گی۔