لکھنؤ(نامہ نگار)قیصر باغ واقع رتن اسکوائر سے مشتبہ حالات میں ایک خاتون دوشنبہ کی شام گر گئی۔ زخمی خاتون کو پہلے سول اور پھر ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا جہاں رات دس بجے اس کی موت ہو گئی۔ پولیس اب اس بات کی تشویش کر رہی ہے کہ طالبہ گری ہے، یاکودی ہے یا پھر اسے پھینکا گیا ہے۔وہیںکنبہ والوںنے خاتون کو دھکا دے کر گرائے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
سی او قیصر باغ راجیش شریواستو نے بتایا کہ عالم باغ کے سرداری کھیڑا میں رہنے والی ۲۳سالہ مونا ورما اپنی ماں مایا ، ایک بہن اور دو بھائی امت و انل کے ساتھ رہتی ہے۔ مونا نے گرونانک گرلس ڈگری کالج سے بی کام کی تعلیم مکمل کی تھی موجودہ وقت میںوہ رتن اسکوائر میں پانچویں منزل پر واقع ایک بیمہ کمپنی میں کام بھی کرتی تھی۔ بتایا جاتاہے کہ دوشنبہ کو مونا رتن اسکوائر آئی تھی شام تقریباً ۷بجے بلڈنگ کے گارڈ نے کچھ گرنے کی آواز سنی۔ وہ دوڑ کر موقع پر پہنچا تو دیکھا کہ مونا خون سے لت پت گراؤنڈ فلور کے نزدیک سیڑھیوں پر پڑی ہے۔ خون سے لت پت خاتون کو دیکھ کروہاں لوگ جمع
ہو گئے گارڈ نے مینٹی ننس انجینئر انیرودھ کو اطلاع دی۔ انیرودھ نے پولیس کو اطلاع دی اور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی لوگوں نے خاتون کو سول اسپتال میں داخل کرایا اطلاع ملنے پر خاتون کے کنبہ کے لوگ بھی اسپتال پہنچ گئے۔ خاتون کی حالت سنگین دیکھ کر ڈاکٹروںنے اسے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا رات تقریباً ۱۰بجے دوران علاج مونا کی موت ہو گئی۔ایسی چرچہ ہے کہ خاتون رتن اسکوائر کی چھٹی منزل سے نیچے کودی ہے۔ پولیس اب اس بات کا پتہ لگار ہی ہے کہ خاتون کودی ہے ، گری ہے یا پھر اس کو نیچے پھینکا گیا ہیے۔ انہوںنے بتایا کہ رتن اسکوائر کے عملے سے پوچھ گچھ کے علاوہ پولیس وہاں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے بھی مدد لے رہی ہے۔ وہیں خاتون کے گھر والوں نے اسے دھکا دے کے گرائے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
امیش نام کے ایک نوجوان کا آیا نام
اب تک کی گئی تفتیش میں پولیس کو اس بات کا پتہ چلا ہے کہ مونا کو امیش نام کے ایک نوجوان نے فون کر کے بلایا تھا امیش کون ہے کہاں رہتاہے اب پولیس اس بات کا پتہ لگا رہی ہے۔ ایس پی مغرب نے بتایا کہ مونا کے موبائل فون کی مدد سے امیش اور اس سے بات چیت کرنے والوں کے بارے میں معلومات جمع کی جا رہی ہے۔ امیش کے سامنے آنے کے بعد اصل واردات کا پتہ چل سکے گا۔ موناکی بہن نے ایس پی مغرب اجے کمار مشر کو بتایا کہ مونا پہلے کوٹک مہندرا اور بھارتیہ اکسا نام کی کمپنی میں کام کرتی تھی۔ پتہ چلا ہے کہ امیش نام کا ایک نوجوان بھی بھارتیہ اکسا نام کی کمپنی میں کام کرتاہے واردات کے بعد سے اس کا موبائل فون بند ہے۔