اکثر خواتین سمجھتی ہیں کہ اونچی ہیل والی سینڈل عورت کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے اسی لیے تقریبات سے لے کر کیٹ واک تک خواتین اونچی ہیل والی سینڈل یا سینڈل پہننا پسند کرتی ہیں لیکن انہیں شاید یہ خبرنہیں کہ اونچی ہیل پاؤں اور کمر سمیت ایڑھی میں خطرناک تکلیف کی وجہ بنتی ہے۔
کمر کی تکلیف اور اسپائنل کارڈ کو نقصان: اونچی ہیل کا مسلسل استعمال کمر کی اسپائنل کارڈ کو شدید نقصان پہنچا تا ہے اسی لیے ورکنگ ویمن میں کمر کی تکلیف عام ہوتی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمر کی تکلیف اکثر مستقل اونچی ہیل استعمال کرنے والی خواتین میں سامنے آتی ہے کیونکہ اونچی ہیل کا استعمال جسم کو غیر متوازن کردیتا ہے اور یہی تمام قسم کی کمر کی تکلیف کا نقطہ آغاز ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مستقل طورپر اونچی ہیل والی سینڈل سے جسم کی
ترتیب خراب ہوجاتی ہے جس سے ریڈھ کی ہڈی غیر معمولی طور پر مڑ جاتی ہے جو اسپائن کو نقصان پہنچاتی ہے۔ہیمسٹرنگ انجری: اونچی ہیل والی سینڈل پہننے والی خواتین کی ہڈیاں سخت اور اکڑن کی کیفیت سے دو چار ہوجاتی ہیں جو’’لوئر لمبو سیکرال اسپائن‘‘ اور ’’پیلوس‘‘ سے آنے والے ہیمسٹرنگ اور ہپ کے پٹھوں کی خرابی کا باعث بن جاتا ہے جسے ہائپر لوڈوسس اور ہائپر لورڈوسس کہا جاتا ہے۔ بیک بون میں یہ خرابی انٹر ورٹیبرال ڈسک پر دباؤ کو بڑھا دیتی ہے جس سے کمر اور پیلوس کے جوڑ بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر یہ بیماری زیادہ دیر تک رہے تو خواتین نوجوانی میں ہی ہڈیوں کی لچک سے محروم ہوکر معذوری کا شکار ہوسکتی ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق اونچی ہیل کمر کے نچلے حصے کی تکلیف کے ساتھ ساتھ سلپڈ ڈسک اور درد عرق النسا کا بھی باعث بنتی ہے اور اکثر خواتین سلپڈ ڈسک کا شکار رہتی ہیں کیوں کہ عورت کے جسم کی ساخت میں ذرا سا بھی زیادہ وزن براہ راست اس کی کمر کو متاثر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کمر کی تکلیف ایک دفعہ ہوجائے تو یہ ختم ہونے میں 3 سے 4 ہفتے لیتی ہے جس میں مریض کو مکمل بیڈ ریسٹ کرنا ضروری ہوتا ہے اور ساتھ ہی اس میں کریم، جیل اور پین کلر استعمال کی جاتی ہیں جب کہ اگر کمر میں تکلیف کے ساتھ سوجن بھی ہوتو متاثرہ جگہ پر آئس بکس لگایا جاسکتا ہے جو شریانوں میں خون کے بہاؤ کو بڑھاتا ہے جس سے ٹشوزکو آکسیجن ملتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جو خواتین حمل کے دوران اونچی ہیل کا استعمال کرتی ہیں ان کے لیے یہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے کیونکہ حمل کے دوران خواتین کا وزن مسلسل بڑھتا ہے جس سے سینٹر آف گریویٹی تبدیل ہوتا رہتا ہے اوراس سے کمرپر دباؤبڑھتا ہے۔