حملے میں ہلاک ہونے والے 5 افراد میں ایک ہندوستانی اور ایک امریکی شخص پر بھی شامل ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں غیر ملکیوں میں مقبول ایک گیسٹ ہاؤس پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 5 افراد میں ایک ہندوستانی اور ایک امریکی شخص پر بھی شامل ہے۔
جبکہ طالبان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا، جس میں اُس پارٹی کو نشانہ بنایا گیا جس میں اہم لوگ اور امریکی شرکت کر رہے تھے۔
بدھ کو کابل میں 3 سے 4 مسلح افراد نے پارک پیلس گیسٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز حرکت میں آ گئیں۔
مزید پڑھیں:کابل: غیر ملکیوں میں مقبول مہمان خانے پر حملہ
کابل پولیس چیف عبدالرحمان رحیمی نے بتایا کہ 7 گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں غیر ملکیوں اور افغان شہریوں سمیت 5 افراد ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے 54 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔
گیسٹ ہاؤس سے بحفاظت نکالے جانے والے افراد—۔فوٹو/ رائٹرز
واضح رہے کہ مذکورہ گیسٹ ہاؤس میں کلاسیکل سنگر الطاف حسین کا ایک کنسرٹ منعقد کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں متعدد وی آئی پیز کو مدعو کیا گیا تھا۔
اگرچہ رحیمی نے ہلاک ہونے والے افراد کی قومیتوں کا ذکر نہیں کیا تاہم امریکی سفارت خانے نے اپنے ایک شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
دوسری جانب نئی دہلی میں ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے واقعے میں 2 انڈین شہریوں کی ہلاکت جبکہ ایک کی گمشدگی کی تصدیق کی۔
مذکورہ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واقعے میں 2 ہندوستانی شہری ہلاک ہوئے، ایک شخص لاپتہ ہے جبکہ 3 شہری بالکل محفوظ ہیں۔
کابل پولیس چیف سید گل آغا روحانی نے بتایا کہ یرغمالی صورتحال کے اختتام پر افغان سیکیورٹی فورسز نے 3 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جبکہ رحیمی نے یہ تعداد مختلف بتائی، ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک حملہ آور کی شناخت کر چکے ہیں جبکہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی، اس سلسلے میں ابھی مزید تحقیقات ہونی ہیں۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ کابل کے دوران افغان صدر اشرف غنی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ ‘افغانستان کے دشمن پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے’۔
وزیراعظم نواز شریف کا یہ بیان پاک افغان تعلقات میں بہتری کا ایک اشارہ ہیں جبکہ اس سے قبل افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر طالبان کی معاونت اورامداد کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے افغانستان سے مشن مکمل کرکے انخلاء کے بعد طالبان عسکریت پسندوں نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔