دسمبر 2013 میں پین اسٹیٹ کالج آف میڈیسن میں ہونے والی ایک ریسرچ میں ہر چھ میں سے ایک نوجوان کی قوت سماعت لگاتار میوزک ڈیوائسز (ایم پی تھری پلیئرز، آئی پاڈ وغیرہ) کانوں میں لگائے رکھنے کے باعث متاثر پائی گئی۔
اسی طرح کی نیشنل ایکواسٹک لیبارٹری کی رپورٹ میں 1400 افراد کے ٹیسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان میں سے 64 فیصد افراد
لگاتار آوازیں سننے کی بیماری یعنی ٹنیٹس (tinnitus) کا شکار تھے۔
اس بیماری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قوت سماعت کھو دینے کا باعث بنتی ہے اور 11 سے 35 عمر کے افراد میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
یہ بیماری تیز آواز میں موسیقی سننے کے باعث ہوتی ہے اور اس سے ڈپریشن، توجہ مرکوز نہ رکھ پانا اور سونے میں مشکلات جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
قوت سماعت کو نقصان صرف تیز آواز میں موسیقی سننے سے نہیں ہوتا بلکہ یہ عمل کتنی دیر تک جاری رہتا ہے اس بات کی بھی خاصی اہمیت ہے۔
آسٹریلین آڈیولجسٹ نک پارکن کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سات منٹ یا اس سے زائد وقت تک ہیڈ فونز کے ذریعے تیز آواز میں میوزک سنتا ہے تو قومت سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔