کیمپ ڈیوڈ: امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ عرب ممالک پر حملوں کی صورت میں امریکا ان کے ساتھ کھڑا ہو گا اور وہ خطے میں استحکام کے لیے ایران اور خلیجی اتحادیوں کے تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق کیمپ ڈیوڈ میں خلیجی ممالک کے رہنماوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ خطے میں استحکام کے لئے خلیجی اتحادیوں کی کوششیں قابل تحسین ہیں اور امریکا ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق خلیجی ممالک کے تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے امریکا جدید ہتھیار اور تربیت فراہم کرے گا اور امریکا خلیجی ممالک کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کومزید مستحکم کرنا چاہتا
ہے۔
صدر اوباما کاکہنا ہے کہ امریکا کا خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کا مقصد ایران کو کمزورکرنا نہیں ہے۔
امریکی صدر نے بتایا کہ امریکا بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے باعث توانائی کے دیگر متبادل ذرائع پر کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اُٹھایا جائے گا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود شام میں کیمائی ہتھیاروں کے استعمال حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں اور ان رپورٹس کے مطابق شام میں ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیروسین کیمائی ہتھیاروں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والا خلیجی ممالک کا اجلاس عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان آئندہ ہونے والے ممکنہ جوہری معاہدے پر خلیجی ممالک کے خدشات کو دور کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔
جی سی سی کے اہم ممبران، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہیں، کے بادشاہوں کی جانب سے مختلف وجوہات کے باعث اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے اپنے معاون شہزادوں کو شرکت کے لیے بھیج دیا ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کو خلیجی ممالک اپنے ممالک کی سیکیورٹی اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
گزشتہ دونوں وہائٹ ہاؤس کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ اور امریکی صدر کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی ضرورت اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو خصوصی طور پر پرامن بنانے پر بھی بات کی تھی۔