لکھنؤ. یوپی کی راجدھانی لکھنؤ کے ایک کانوینٹ اسکول میں پڑھنے والی مسلم اسٹوڈنٹ کو اسکول انتظامیہ نے حجاب پہننے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا ہے. نویں کی اس اسٹوڈنٹ کے خاندان نے معاملے کی شکایت کلیکٹر سے کی، جس کے بعد واقعہ کی مجسٹریٹ سے جانچ کرانے کا حکم دے دیے گئے ہیں.
سینٹ جوزف کانوینٹ اسکول میں فرحین فاطمہ نویں کلاس کی اسٹوڈنٹ ہے. سات مئی کو جب وہ اسکول پہنچی تو اسکول انتظامیہ نے اسے آگے س
ے حجاب نہ پہن کر آنے کو کہا. اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تمام اسٹوڈنٹس ڈریس کوڈ پر عمل کرتے ہیں، اس لئے اسے بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا. اس کے جواب میں فاطمہ نے کہا کہ اسلام کے مطابق، وہ سر کھلا نہیں رکھ سکتی. اگلے دن جب وہ پھر حجاب پہن کر اسکول پہنچی تو اسے اسکول کے احاطے سے باہر نکال دیا گیا. جمعرات کو فاطمہ نے پرنسپل سے ملنے کی کوشش کی تو انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا. فاطمہ نے درخواست دے کر کہا کہ اسلامی قوانین کے مطابق اسے حجاب پہننے کی اجازت دی جائے. اسکول انتظامیہ نے اس کا بھی جواب نہیں دیا اور فاطمہ کے خاندان سے کہا گیا کہ وہ اپنی فیس واپس لے لیں.
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے ڈریس کوڈ پر عمل کرنا سب کے لئے ضروری ہے. پرنسپل انیل اگروال کے مطابق، ” اگر کسی کو مذہبی ڈریس میں پڑھنا ہے، تو مدرسے یا ایسے اسکول میں پڑھے، جہاں اس طرح کی اجازت ہو. ”
جمعرات کو فاطمہ کےوالدین نے معاملے کی شکایت کلیکٹر سے کی. اس کے بعد مجسٹریٹ سے جانچ کا حکم دے دئے گئے ہیں، جس کی رپورٹ 19 مئی تک آئے گی. انتظامیہ نے کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد کارروائی پر فیصلہ لیا جائے گا.
لکھنؤ یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر اوم نارائن مشرا کے مطابق، ” مذہب سے جڑے معاملات میں آئین پوری چھوٹ دیتا ہے. سکھوں کا پگڑی پہننا، برہمن کا جنےو پہننا اور مسلم لڑکے
کا ٹوپی اور لڑکی کا حجاب پہننا ان کا حق ہے. اس کا استعمال کسی بھی موقع اور کسی بھی جگہ پر کیا جا سکتا ہے. ایسا کرنے سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے. ‘
اسلامی تعلیم کے لئے دنیا بھر میں مشہور دیوبندی علماء کا خیال ہے کہ کانوینٹ اسکول، مدرسہ یا گھر سے باہر، ہر جگہ بالغ لڑکیوں اور عورتوں کے لئے حجاب میں ہونا ضروری ہے. لکھنؤ میں کلاس نو کی طالبہ کو کالج سے باہر نکالے جانے کے معاملے میں دیوبندی علماء کا کہنا تھا کہ پہلے طالبہ اور اس کے اہل خانہ کو صحیح طریقے سے کپڑے پہننے کی صلاح دی جانی چاہئے تھی. اس کے بعد ہی کالج سے باہر نکالے جانے کا فرمان سنایا جانا چاہئے