خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد مرسی کو اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد جیل توڑنے کے الزامات ثابت ہوجانے پر سزا سنائی گئی ہے۔
جبکہ مصری عدالت نے محمد مرسی کے 100 سے زائد اخوان المسلین کے ساتھیوں کو بھی سزائے موت سنائی ہے۔
محمد مرسی سمیت اخوان المسلمین کے دوسرے ارکان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011 میں حماس، حزب اللہ اور مقامی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر جیل توڑنے کی سازش کی تھی اور جیل پر حملے کے بعد محمد مرسی سمیت جماعت کے 34 لیڈر فرار ہوگئے تھے۔
مذکورہ کیس کی اگلی سماعت 2 جون کو ہوگی۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ 21 اپریل کو مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو 2012 میں مظاہرین پر تشدد اور گرفتار کرنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد 2011 میں مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار کے صرف ایک سال بعد استعفے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا۔
اور جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف موجودہ فوجی حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس جماعت کو بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل قاہرہ کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدائی اور 13 دیگر افراد کو بھی سزائے موت سنائی تھی۔