اس وقت ہندوستان میں تقریباً 30 ہزار روہنگیا مسلمان مختلف علاقوں میں اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ سینکڑوں ہندوستانی جیلوں میں بند ہیں حکومت ہند ان کو دوبارہ بنگلہ دیش میں دھکیلنا چاہتی ہے
نئی دہلی: لٹے پٹے اور پوری طرح برباد روہنگیامسلمانوں کا ایک نیا قافلہ پچھلے دنوں سہارنپور پہنچا۔ 19لوگوں پرمشتمل یہ قافلہ فی الحال سہارنپور میں اپنے رشتہ داروں کے پاس مقیم ہے۔ ان میں ایک ایسی خاتون بھی ہے جس کے شوہر کو برمی فوجیوں نے شہید کردیا اور ایسے بچے بھی ہیں جن کے ماں باپ ابھی بھی برما میں ہیں۔
بروز دوشنبہ اس گروپ کو چیریٹی الائنس سہارنپور سے دلی لے آئی اور اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے ریفیوجیز میں ان
کا انٹرویو کرایا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن نے ان کو ریفیوجی تسلیم کرتے ہوئے وقتی طور پر ان کو پروویژنل کاغذات دے دئے ہیں تاکہ ہندوستانی حکام ان کو پریشان نہ کریں۔حسب قاعدہ ، چند ماہ کے بعد ان کو ریفیوجی اسٹیٹس کے مستقل کاغذات مل جائیں گے۔
یہ پہل چیریٹی الائنس کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کی جو کافی عرصے سے روہنگیا مسلمانوں کے مختلف گروپوں کی مالی اور قانونی مدد کررہے ہیں جنمیں ایسے لوگ شامل ہیں جو فی الحال مغربی بنگال کی جیلوں میں بند ہیں۔ موجودہ گروپ کے سہارنپور سے آنے جانے کے خرچے اور دیگر امداد کے طور پر چیریٹی الائنس نے ستائیس ہزار سات سو روپئے خرچ کئے جبکہ جماعت اسلامی ہند نے ان کی بیس ہزار روپئے سے امداد کی۔
یادرہے کہ ایک تخمینہ کے مطابق اس وقت ہندوستان میں تقریباً 30 ہزار روہنگیا مسلمان مختلف علاقوں میں اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کررہے جبکہ سینکڑوں روہنگیا ہندوستانی جیلوں میں بند ہیں اور حکومت ہند ان کو دوبارہ بنگلا دیش میں دھکیلنا چاہتی ہے۔