کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں قائم عدالت نے افغان خاتون کو سرعام قتل کرنے سے ملزمان کو نہ روکنے کے الزام میں 11 پولیس اہلکاروں کو ایک سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
واقعے کے جاری تیز ترین گذشتہ روز ہونے والے ٹرائل کے دوران جج صفی اللہ مجددی نے 11 پولیس اہلکاروں کو کہا کہ ’اپنی ڈیوٹی کے دوران غفلت کا مظاہرہ کرنے پر تم سب کو ایک سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے‘۔
کابل میں قائم ابتدائی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ حتمی فیصلہ نہیں ہے اور ان کے پاس سزا کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں مذکورہ مقدمے کے ٹرائل کے دوران افغان خاتون کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر 4 افراد کو موت
کی سزا جبکہ دیگر 8 ملزمان کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
یاد رہے کہ 27 سالہ افغان شہری فرخندہ کو 19 مارچ کے روز مظاہرین کے ایک گروہ نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا تھا۔
واقعے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور واقعے پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا جارہا تھا۔
افغان پولیس نے واقعے میں ملوث 19 پولیس اہلکاروں سمیت 49 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں سے چند وہ بھی تھے جو مظاہرین کو روکنے کے بجائے وہاں موجود واقعے کی موبائل فون پر ویڈیو بنارہے تھے۔
واقعے میں ملوث افراد کو سزائے موت سنائے جانے پر یومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ حکومت واقعے کا فوری ٹرائل مکمل کرکے انصاف فراہم کرنے کے بجائے اسے خبروں سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
مقتول خاتون کے لواحقین نے کہا کہ عدالت کی جانب سے 6 مئی کو واقعے میں ملوث ممجرموں کو سزائے موت سنائے جانے اور ٹرائل کے دوران بڑی تعداد میں افسران کی رہائی پر وہ خوش نہیں ہیں۔
فرخندہ کے بھائی مجیب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نئے فیصلے پر وہ کچھ نہیں کہنا چاہتے کیونکہ وہ پہلے ہی مذکورہ طریقہ کار پر اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔