جنوبی افریقہ میں منگل کو سرکاری سطح پر ملک کے پہلے سیاہ فام صدر آنجہانی نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات ادا کی جا رہی ہیں۔
جوہانسبرگ میں منڈیلا کی یاد میں منعقدہ دعائیہ تقریب میں درجنوں عالمی رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد شریک ہیں۔
نیلسن منڈیلا کو خراجِ تحسین پیش کرنے والوں میں امریکی صدر براک اوباما اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون سمیت 90 عالمی رہنما بھی شامل ہیں۔
کلِک نیلسن منڈیلا: نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی علامت
کلِک منڈیلا کی زندگی پر ایک نظر
اس تقریب کا انعقاد ایف این بی سٹیڈیم میں ہو رہا ہے جہاں 95 ہزار افراد کی گنجائش ہے۔اس کے علاوہ تین مزید سٹیڈیموں بڑی سکرینوں پر یہ تقریب براہِ راست دکھائی جا رہی ہے۔ نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی علامت بننے والے نیلسن منڈیلا گذشتہ جمعرات کو 95 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
نیلسن منڈیلا کا جسدِ خاکی دعائیہ تقریب کے بعد تین دن تک دارالحکومت پریٹوریا میں رکھا جائے گا
جوہانسبرگ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ بارش کے باوجود ہزاروں افراد نیلسن منڈیلا کے عکس والی ٹی شرٹس پہنے سٹیڈیم کے اندر جمع ہیں اور وہ منڈیلا کی مدح میں اور جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف لڑائی کے زمانے کے گانےگا کر محوِ رقص ہیں۔
نامہ نگار جو ونٹر کا مزید کہنا ہے کہ اس ہجوم میں بہت سے لوگوں نے سٹیڈیم میں داخلے سے قبل رات بھی وہیں گزاری تھی۔
منگل کو ایف این بی سٹیڈیم میں ہونے والی دعائیہ تقریب کو گذشتہ چند سالوں میں عالمی رہنماؤں اور معروف شخصیات کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا گیا ہے۔
سوکر سٹی کے نام سے معروف یہ سٹیڈیم جوہانسبرگ کے مضافاتی علاقے سووتو میں ہے۔ آخری بار نیلسن منڈیلا یہاں پر 2010 میں فٹبال کے عالمی کپ کی تقریب کے سلسلے میں دیکھے گئے تھے جو کسی عوامی تقریب میں ان کی آخری شرکت تھی۔
اس تقریب سے جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کے علاوہ امریکی صدر براک اوباما، برازیلی صدر دیلما رؤسف اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو شرکا سے خطاب کریں گے۔راؤل کاسترو کے بھائی فیدل کاسترو کے دورِ حکومت میں کیوبا جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے شدید ترین ناقدین میں سے ایک ملک تھا اور نیلسن منڈیلا ان کی حمایت کے لیے ممنون بھی تھے۔
نیلسن منڈیلا کے چار نواسے نواسیاں بھی اس موقع پر تقاریر کریں گے۔ ان کے علاوہ نیلسن منڈیلا کے رابن آئی لینڈ کی جیل کے ساتھی اینڈرو ملانجنی بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون بھی منگل کے روز دعائیہ تقریب میں شریک ہیں۔ ان کے علاوہ برطانیہ کے نائب وزیرِ اعظم نِک کلیگ، لیبر پارٹی کے رہنما ایڈ ملی بینڈ اور سابق وزرائے اعظم گورڈن براؤن، ٹونی بلیئر اور جان میجر بھی وہاں موجود ہیں۔
تین سابق امریکی صدور جارج بش، جمی کارٹر اور بل کلنٹن بھی نیلسن منڈیلا کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے جوہانسبرگ پہنچے ہیں۔
براک اوباما کے علاوہ تین سابق امریکی صدور بھی جوہانسبرگ پہنچے ہیں
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، زمبابوے کے صدر رابرٹ موگامبے اور بھارت اور پاکستان کے صدور بھی نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی اس تقریب میں موجود ہیں۔
منڈیلا کے انتقال کے بعد سے جنوبی افریقہ میں لاکھوں افراد ان کے لیے مختلف دعائیہ تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں، مختلف مذاہب کے افراد کی جانب سے خصوصی عبادات کی جا رہی ہیں اور یہ سلسلہ اتوار کو ان کی تدفین تک جاری رہے گا۔
نیلسن منڈیلا کے جسدِ خاکی کو اس دعائیہ تقریب کے بعد تین دن تک دارالحکومت پریٹوریا میں رکھا جائے گا اور اتوار، 15 دسمبر کو سرکاری سطح پر ان کی آخری رسومات ادا کر دی جائیں گی۔
ایسٹرن کیپ کے علاقے میں منڈیلا کے آبائی گاؤں کینو میں ان کی تدفین کے موقع پر بھی کچھ عالمی شخصیات موجود ہوں گی جن میں برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلز بھی شامل ہیں۔