کولکاتا۔ چنئی سپرکنگس کے کوچ اسٹیفن فلیمنگ نے کہا کہ آئی پی ایل فائنل میں ممبئی انڈینس کو اس کے کپتان روہت شرما اور لینڈل سمنس سے ملے بااثر آغاز سے ان کی ٹیم آخر تک نہیں نکل پائی۔روہت 50 اور سمنس 68 نے صرف 67 گیندوں پر 119 رن کی ساجھیداری کی جس ممبئی انڈینس نے پانچ وکٹ پر 202 رن کا بڑا اسکور کھڑا کیا۔ ا
س کے جواب میں چنئی آٹھ وکٹ پر 161 رن ہی بنا پایا اور 41 رنز سے ہار گیا۔فلیمنگ نے میچ کے بعد کل پریس کانفرنس میں کہاروہت شرما اور لینڈل سمنس شاندار فارم میں تھے اور انہوں نے جلد ہی لے حاصل کر دی۔ ہم انہیں نہیں روک پائے۔
انہوں نے دوسرے اوور کے بعد جو کھیل دکھایا اس میں کوئی خامی نہیں تھی۔ ہم اس سے نہیں نکل پائے۔انہوں نے کہا کہ اس کے گیند بازوں نے بھی اچھی گیند بازی کی اور ہم کسی طرح مقصد تک پہنچنے کیلئے کھیلنے لگے۔ یہ دباؤ تھا جو بڑے مقصد کی وجہ بنتا ہے۔ جب آپ بڑے ہدف کا تعاقب کر رہے ہوتے ہو اور پہلے چھ اوور میں صرف 33 رن بناتے ہو تو پھر مقصد تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کے گیند بازوں کو کریڈٹ جاتا ہے۔ انہوں نے ہمیں کوئی موقع نہیں دیا۔ ہدف تک پہنچنے کی امیدیں جلد ہی ٹوٹ گئی۔فلیمنگ سے پوچھا گیا کہ کیا مہندر سنگھ دھونی کا ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ دفاعی تھا، انہوں نے کہاشاید ہم بھی پہلے بلے بازی کرنا پسند کرتے لیکن کولکاتا کو ہدف کا تعاقب کرنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہاں بعد میں بلے بازی کرنے والی ٹیموں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم نے اس کو ذہن میں رکھ کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔نیوزی لینڈ کے سابق کپتان فلیمنگ نے کہاہم پہلے فیلڈنگ کرنا چاہتے تھے۔ یہ نئی پچ تھی اور اس میں تھوڑی گھاس بھی تھی۔ ہمیں یہ بہترین آپشن لگا تھا۔ یہ ٹیم کا فیصلہ تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا لیکن ٹی 20 میں یہ ہار کا سبب نہیں ہوتا۔ انہوں نے بڑا اسکور بنایا، جارحانہ گیند بازی کی اور ہم جیسا چاہتے تھے ویسی بلے بازی نہیں کر پائے۔
فلیمنگ نے کہا کہ آٹھ سیشن میں چھ بار فائنل میں پہنچنے سے پتہ چلتا ہے کہ چنئی سپرکنگس مسلسل ایک جیسی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلی بار چمپئن لیگ جیتی تھی۔ یہ ذہنی نہیں بلکہ دن کی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے۔ ہماری طرف سے کچھ کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔فلیمنگ نے مانا کہ ٹیم کو میکلم کی کمی کھلی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ میکلم نہیں تھا۔ جب میکلم نے سنچری لگائی تھی تو ہمارا انجام دبدبے والا تھا۔ یہ سخت سیشن رہا۔ ہم نے پھر بھی ٹیبل میں پہلا مقام حاصل کیا۔ یقینی طور پر ہم خطاب جیتنا چاہتے تھے۔