نئی دہلی۔ قومی کوچ گربخش سنگھ سندھونے کہا کہ حال ہی میں ختم ہوئے دوحہ کے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں ہندوستانی باکسروں کی بہترین کارکردگی پوری طرح سے خامیوں سے آزاد نہیں تھی لیکن یہ اتنا حوصلہ تھا کہ آسٹریلیائی ٹیم نے ان کے ساتھ ملک اور بیرون ملک دونوں مقامات پر مشق اور آپس میں مقابلہ کرنے پر زور دے ڈالا۔یہ ٹورنامنٹ اکتوبر میں ہونے والی عالمی چمپئن شپ اور اولمپک کوالیفائنگ قابلہ کیلئے ٹیسٹ ٹورنامنٹ تھا جس میں ہندوستان نے چار طلائی، ایک چاندی اور دو کانسے کے تمغے جیتے۔
دولت مشترکہ کھیلوں کے تمغے فاتح دیویندرو سنگھ 49 کلوگرام، شیو تھاپا 56 کلوگرام، منیش 60 کلوگرام اور منوج کمار 64 کلوگرام:نے طلائی تمغہ جیتے۔گورو بدھوڑی 52 کلوگرام نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا جبکہ مندیپ جاگڑا 69 کلوگرام اوروکاس کرشن 75 کلوگرام نے کانسے کا تمغہ حاصل کئے۔سندھو نے ٹیم کی واپسی کے بعد پی ٹی آئی سے انٹرویو میں کہایہ مجموعی طور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ رہا اگرچہ کچھ خامیاں تھی جیسا کہ میں
نے پایا کہ مکہ باز بہت جلد تھک جاتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہوا کیونکہ حال میں ہم نے بہت زیادہ بین الاقوامی ٹورنامنٹ نہیں کھیلے تھے۔انہوں نے کہا کہ لیکن کوئی بھی ایسی کمی نہیں ہے جسے دور نہیں کیا جا سکے۔ کیمپ میں ان پر کام کیا جائے گا۔ آسٹریلوی ہمارے کارکردگی سے اتنا زیادہ متاثر تھے کہ انہوں نے ہم سے کچھ وقت کیلئے ہندوستان میں پریکٹس کرنے پر زور دے ڈالا۔ اس کے بدلے میں وہ ہمیںپریکٹسکے مقابلہ کیلئے مدعو کرنا چاہتے ہیں۔سندھو نے کہا کہ اگر ٹیم کو کافی بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کا موقع ملتا تو اس کی کارکردگی اور بہتر ہوتی۔ ان کی منصوبہ بندی اب عالمی چمپئن شپ سے پہلے زیادہ سے زیادہ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلسل مضبوط ٹیموں کے خلاف مقابلوں میں حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ آپ کے مخالف مضبوط ہونا چاہئے تاکہ باکسروں کی پرکھ ہو سکے۔ اس سے ہمارے باکسروں کا دم خم بڑھے گا۔سندھو نے کہااس کی کارکردگی سے کھلاڑیوں کو حوصلہ بڑھے گا۔ اب ہماری منصوبہ بندی عالمی چمپئن شپ سے پہلے کم از کم ایک پریکٹس کم مقابلہ کیلئے کسی مضبوط ملک کا دورہ کرنا ہے۔ ہم روس، قزاقستان یا ازبکستان جانا چاہتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔کوچ سے پوچھا گیا کہ قومی فیڈریشن باکسنگ انڈیا میں چل رہی انتظامی تبدیلی کی وجہ سے ہندوستان کو دعوت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ باکسروں کی کارکردگی معنی رکھتی ہے اور یہ اب تک اچھا رہا ہے۔سندھو نے کہاہمیں آسٹریلیا، کروشیا اور کچھ ممالک سے بھی دعوت ملی ہے۔ ہمارے کھلاڑی جہاں بھی گئے وہاں انہوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دیگر ممالک کیلئے یہ معنی رکھتا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ پریکٹس کرنا چاہتے ہیں اور باقی کچھ بھی معنی نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور میں یہی کہوں گا کہ عالمی چمپئن شپ کیلئے تیاریاں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں اور ہماری ترقی اچھی ہے۔