کولکاتا۔ ممبئی انڈینس آئی پی ایل آٹھ میں اپنی خطابی جیت کا جشن آج شام کو وانکھیڑے اسٹیڈیم میں منائے گا اور اس نے اس میں شامل ہونے کیلئے اپنے مداحوں کو بھی دعوت دی ہے۔ممبئی انڈینس کی ٹیم اپنے مینٹرسچن تندولکر اور مالک نیتا امبانی کے ساتھ آج یہاں سے ممبئی روانہ ہوگی اور وانکھیڑے میں جشن رات آٹھ بجے سے شروع ہو گا۔ٹیم کے ایک افسر نے پی ٹی آئی سے کہاممبئی انڈینس اپنی ٹیم کے حامیوں کو بھی سات بجے کے بعد وانکھیڑے میں دیکھنا چاہتا ہے۔ یہ ایسا جشن ہوگا جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔اسٹیڈیم میں داخلہ مفت ہو گا اور پہلے آؤ پہلے پائو کی بنیاد پر حامیوں کو داخل ہونے دیا جائے گا۔یہ پرستار کیلئے اپنی ٹیم کے ساتھ جیت کا جشن منانے کا
پہلا موقع ہو گا۔ اس سے پہلے 2013 میں محدود سطح پر جشن منایا گیا کیونکہ اس وقت ٹیم کے مالک ملک سے باہر گئے ہوئے تھے۔وہیںآئی پی ایل کے شروع میں مسلسل چار میچ گنوانے کے باوجود چمپئن بننے والی ممبئی انڈینس ٹیم کے کپتان روہت شرما نے کہا کہ ان کی ٹیم نے ہر میچ کو فائنل کی طرح لیا جس سے وہ واپسی کرکے خطاب جیتنے میں کامیاب رہی۔
پہلے چھ میچوں میں سے پانچ میں شکست جھیلنی والی ممبئی انڈینس نے اپنے جذبے اور جدوجہد کا شاندار نمونہ پیش کیا اور اپنے آخری آٹھ میچوں میں سے سات میں جیت درج کرکے لیگ مرحلے میں نمبر دو پر رہا۔ اس نے پہلے کوالیفائر میں چنئی سپرکنگس کو شکست دی۔اس کے بعد فائنل میں پھر سے اس مقابلہ چنئی سے تھا جس کے خلاف اس نے آئی پی ایل کے اپنے تینوں فائنل کھیلے ہیں۔ روہت شرما کی ٹیم نے اگرچہ مہندر سنگھ دھونی کی قیادت والی ٹیم کو 41 رنز سے شکست دے کر دوسری بار خطاب جیتا۔روہت نے میچ کے بعد نامہ نگاروں سے کہاایمانداری سے کہوں تو میچ پلٹنے جیسا کوئی چیز نہیں تھی۔ ہم جانتے تھے کہ جب بھی ہمیں شکست ملے گی ہم ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں گے اور ہم نے تمام میچ کو فائنل کی طرح لیا۔ جیسے کہ یہ ہمارا آخری میچ ہو۔انہوں نے دو بار کے ورلڈ کپ فاتح آسٹریلوی کپتان اور ممبئی انڈینس کے کوچ رکی پونٹنگ کو بھی ٹیم کی واپسی کا کریڈٹ دیا اور کہا کہ پونٹنگ نے ان کی کپتانی کو نکھار دیا ہے۔روہت نے کہاپونٹنگ نے اہم کردار ادا کیا۔ کپتانی کے معاملے میں انہوں نے میری بہت مدد کی۔ وہ آسٹریلیا کے عظیم کپتانوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنا تجربہ تقسیم۔ یہاں تک کہ 2013 میں جب ہم نے خطاب جیتا تھا تب بھی وہ نہیں کھیل رہے تھے لیکن انہوں نے ہمیں راستہ دکھایا۔ وہ ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ ہمیشہ کی مدد کیلئے موجود تھے۔انہوں نے کہا کہا اصل میں میں نے سادہ طریقہ اپنایا۔ میں نے اپنے مضبوط اطراف پر غور کیا اور میدان پر خود پر بھروسہ کیا۔ ہم نے گزشتہ دو مہینوں میں جو حکمت عملی بنائی تھی وہ آخر میں کام آئی۔روہت نے اس کے ساتھ ہی ساتھی عملے کی بھی تعریف کی جس نے ہر چیلنج کا اچھی طرح سے سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسا بھی دور تھا جبکہ ہم میچ نہیں جیت رہے تھے۔ کپتان ہونے کے ناطے ٹیم کو متحد رکھنا اہم تھا۔ ہم جانتے تھے کہ جب ہم اپنے بیسس صحیح کر دیں گے تو نتیجہ ہمارے مطابق آنے لگ جائیں گے۔ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی تھے جو اکیلے میچ کا رخ پلٹنے کے قابل ہیں۔ یہ ٹیم کی کوشش کا مسئلہ تھا اور ہم نے ایسا اچھی طرح سے کیا۔روہت نے کہامیرے پاس بہت اچھے ساتھی کھلاڑی تھے۔ ایسے کھلاڑی جو چیلنج کا سامنا کرکے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں۔ جب بھی ہم مشکل حالات میں رہے تب کھلاڑیوں نے چیلنج کا اچھی طرح سے سامنا کیا اور مخالف ٹیم کو حاوی نہیں ہونے دیا۔ ٹورنامنٹ جیتنے کیلئے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔روہت نے سچن تندولکر سمیت اپنے ساتھی عملے کی تعریف کرتے ہوئے کہاصرف 11کھلاڑیوں ہی نہیں پوری ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے۔ ساتھی عملے نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے پردے کے پیچھے رہ کر کافی کوشش کی جس پتہ نہیں چلتا ہے۔ممبئی کے کپتان نے کہا کہ وہ فائنل جیسے بڑے میچ میں پہلے بلے بازی کرنا چاہتے تھے اور چنئی کے کپتان دھونی کا پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ اچھا تھا۔انہوں نے کہا کہ ٹاس گنوانا اچھا رہا۔ جب دھونی نے کہا کہ وہ پہلے فیلڈنگ کرنا چاہیں گے تو میں اندر سے تھوڑا خوش تھا۔ یہ بڑا میچ تھا۔ آپ بڑا اسکور کھڑا کرکے مخالف ٹیم پر دباؤ بنانا چاہتے ہو۔ یہی سب کچھ ہوا۔ بڑے میچ میں آپ ایسا کرنا چاہتے ہو اور یہ میری ترجیح تھی۔