سعودی عرب میں خیر کی ترغیب اور شر سے روکنے کے لیے ایک باضابطہ کمیشن ہے جس کے عملے ہر جگہ نظر آتے ہیں
سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے حکام نے اہلکاروں کی جانب سے ایک خاتون کو شاپنگ مال سے نکالے جانے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
تحقیقات کا حکم ایک ویڈیو کلپ کے سامنے آنے پر دیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔
اس کلپ میں ’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘ کمیشن کے ایک اہلکار کو ایک خاتون کو ایک شاپنگ مال سے مزید تاخیر کے بغیر گھر جانے کے لیے کہتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے اور انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مذہبی پولیس کو اس خاتون کے دستانے نہ پہننے پر اعتراض تھا اور ان کے مطابق وہ ’غیر مہذب‘ نظر آ رہی تھیں۔
تاہم گلف نیوز کے مطابق کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ ’مذہبی پولیس اس وقت حرکت میں آئی جب انھوں نے خاتون کو مرد دکاندار کے پاس بیٹھے دیکھا۔‘
مقامی میڈیا المرسد نے پیر کو خبر دی کہ ’ان دونوں کے درمیان بس ایک چھوٹی سی میز تھی جو انھیں علیحدہ کر رہی تھی اور اسی بات پر کمیشن کا عملہ حرکت میں آیا اور اس نے حائل کے شمالی علاقے کے شاپنگ مال میں انھیں جلد از جلد شاپنگ ختم کرنے اور شاپنگ مال سے چلے جانے کے لیے کہا۔‘
مبینہ طور پر خاتون نے اس اہلکار کی بات پر دھیان نہیں دیا اور دکان سے جانے میں تاخیر کی جس پر اہلکار کو غصہ آ گیا اور اس نے خاتون کو بغیر کوئی چیز لیے گھر جانے کا حکم دے دیا۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے پر گرما گرم بحث جاری ہے
حائل میں کمیشن کے ایک ترجمان فہد العمرو نے کہا: ’ہم اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور نتائج آنے پر مناسب کارروائی کریں گے۔‘
29 سیکنڈ پر مبنی اس کلپ پر سعودی عرب کے لوگوں میں بحث جاری ہے اور ٹوئٹر پر اس کے لیے ایک ہیش ٹیگ چل پڑا ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس واقعے پر لکھا کہ ’اگر خاتون نے دستانے پہنے ہوتے تو مسئلہ حل ہو جاتا۔‘ اور اس کے ساتھ انھوں نے باکسنگ کے دستانے کی تصویر لگائی۔
جو لوگ کمیشن کے اہلکار کے حامی تھے انھوں نے لکھا کہ خاتون کو مناسب حلیے میں ہونا چاہیے تھا۔
تحویل نے ٹویٹ کیا: ’جو خواتین شاپنگ مالز میں تنہا جاتی ہیں اور مختلف ممالک کے لوگوں سے شانے ٹکراتی ہیں انھیں احکامات کی تعمیل کرنی چاہیے۔‘
بعض لوگوں خواتین کی خفت کی بات بھی اٹھائی۔ ایک نے لکھا کہ وہ خاتون کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کے رویے پر انھیں اعتراض بھی ہے۔