نئی دہلی، 28 مئی (یو این آئی)پھل، سبزی اور دال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان لوگ اپنے گھریلو اخراجات میں کمی کرنے کے لئے مارکیٹ میں فروخت ہونے والے بنے بنائے ،پکے پکائے اور تیار اشیاءکا سہارا لینے لگے ہیں۔یہ بات صنعت کی تنظیم ایسو سی ایشن آف چیمبر آف کامرس (ایسو چیم) کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے سے سامنے آئی ہے ۔ بڑے شہروں میں زیادہ سے زیادہ لوگ گھر میں کھانا بنانے کی بجائے مارکیٹ میں فروخت ہونے والے بنے بنائے اورتیار شدہ کھانے کی اشیاءکا سہارا لے رہے ہیں۔ سروے کے دوران 78 فیصد خواتین نے کہا کہ باورچی خانے کے بجٹ کو کنٹرول رکھنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ثابت ہوئی ہیں اور ان میں زیادہ تر اخراجات میں کمی کرنے کے لئے مارکیٹ میں فروخت ہونے والے اورتیار شدہ کھانے کی اشیاءکا سہارا لینا شروع کر دیا ہے ۔آج جاری اس سروے کے مطابق بے موسم برسات کی وجہ سے پیداوارمیں تخفیف ہونے سے سپلائی میں بھاری کمی آئی ہے اور بچولیوں کی بڑھتے اثر و رسوخ سے مارکیٹ میں اس سال آم، کیلے ، انگور اور سیب جیسے پھل کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے اسی موسم کے مقابلے میں 45 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے
جس کی وجہ سے موسمی پھل عوام کی پہنچ سے دور ہو گئے ہیں۔
ایسو چیم کے سروے کے مطابق سبزیوں کے ساتھ ساتھ پھل کے دام بھی آسمان چھو رہے ہیں جس سے آبادی کا بہت بڑا حصہ متناسب غذا سے محروم ہو گیا ہے ۔ تمام بڑے شہروں میں سبزیاں اور پھل کے دام عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئے ہیں۔ دال پہلے ہی پلیٹ سے دور ہونے لگی تھی۔متوسط طبقے کی تقریبا آدھی آبادی نے پھل پر کئے جانے والے اخراجات کو کم کر دیا ہے یا پھلوں کا استعمال بالکل ہی ترک کر دیا ہے کیوں کہ یہ ان کی پہنچ سے کافی دور چلے گئے ہیں۔تنظیم کے مطابق اچھے معیار کے عام مارکیٹ میں آم 100 روپے فی کلو گرام فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ الفانسو آم کی قیمت 400 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے ۔بے موسم برسات کی وجہ سے آم کی پیداواری میں شامل 50 فیصد تک فصل برباد ہو گئی ہے