سیپ بلاٹر پانچویں بار فیفا کے صدر کے طور پر منتخب ہونے کے خواہش مند ہیں
فٹبال کی عالمی تنظیم ’فیفا‘ کے صدر سیپ بلاٹر نے بدعنوانی کے معاملات میں تنظیم کے اعلیٰ عہدیداران کے گرفتاری کے بعد کہا ہے کہ جو لوگ اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث رہے ان کی اس کھیل میں کوئی جگہ نہیں۔
ان کا یہ بیان امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے فیفا میں دو دہائیوں سے جاری منظم بدعنوانیوں کی تحقیقات جاری رکھنے
کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
کرپشن کے الزامات، فیفا کے الیکشن وقت پر
سیپ بلاٹر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’فٹبال میں اس قسم کے غیر مناسب رویے کی کوئی جگہ نہیں اور ہم یقینی بنائیں گے کہ جو ان سرگرمیوں میں ملوث رہا اسے اس کھیل سے باہر کر دیا جائے۔‘
امریکی حکام نے اب تک اس سلسلے میں 14 افراد پر منی لانڈرنگ، دھوکہ دہی اور کمیشن لینے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی ہے۔
اس سلسلے میں فیفا کے دو نائب صدور سمیت سات عہدیداران کو بدھ کو سوئس شہر زیورخ سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ وہاں تنظیم کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
اس کے علاوہ تنظیم کے سابق نائب صدر جیک وارنر نے اس معاملے میں اپنا نام سامنے آنے پر آبائی وطن ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو میں خود کو پولیس کے حوالے کیا ہے۔
جیک وارنر پر سنہ 2010 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی جنوبی افریقہ کو دلوانے کے لیے ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ رشوت لینے اور دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔
فیفا کے سرکردہ عہدیداران نے رشوت لینے کے لیے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھایا: لوریٹا رینچ
فیفا نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ 11 افراد پر فٹبال سے متعلقہ سرگرمیوں میں شرکت پر ’فوری عبوری پابندی‘ عائد کر رہی ہے جن پر امریکہ میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
زیورخ سے منگل کو حراست میں لیے جانے والوں میں فیفا کے موجودہ نائب صدور جیفری ویب اور یوجینو فیگوئریدو کے علاوہ ایڈوارڈو لی، جولیو روکا، کوسٹاس ٹکاس، رافیئل ایسکوئول اور ہوزے ماریا مارین شامل ہیں۔
فیفا نے ان سات افراد کے علاوہ سابق نائب صدر جیک وارنر، نکولس لیؤز، چک بلیزر اور ڈیرل وارنر پر بھی پابندی لگائی ہے۔
جن افراد پر امریکہ میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے ان پر 1991 سے 24 برس کے عرصے کے دوران اندازاً 15 کروڑ ڈالر رشوت لینے کا الزام ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لینچ کا کہنا ہے کہ فیفا کے کچھ عہدیداران نے ’فیفا کے سرکردہ عہدیداران نے رشوت لینے کے لیے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھایا۔ انھوں نے ایسا بار بار، ایک سال کے بعد دوسرے سال، ایک ٹورنامنٹ کے بعد دوسرے ٹورنامنٹ میں کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے دنیا میں فٹبال کے کھیل کو اپنے مفادات کے حصول اور امیر بننے کے لیے استعمال کیا۔‘
سوئس حکام نے بھی فیفا میں بدعنوانی اور 2018 میں روس اور 2022 میں قطر میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی مقابلوں کی میزبانی دیے جانے کے بارے میں بھی ایک علیحدہ مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
فیفانے عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے دوبارہ ووٹنگ کرانے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا ہے
ادھر فٹبال کی عالمی تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سکینڈل کے باوجود تنظیم کا صدارتی انتخاب اپنے مقررہ دن یعنی جمعے کو ہی منعقد ہوگا۔
جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں سیپ بلیٹر کا مقابلہ اردن کے شہزادہ علی ابن الحسین سے ہوگا۔ سیپ اس الیکشن میں کامیاب ہو کر پانچویں بار فیفا کے صدر کے طور پر منتخب ہونے کے خواہش مند ہیں۔
شہزادہ علی نے بدھ کو ہونے والے اس واقعے کو ’فٹبال کا سوگوار ترین دن‘ قرار دیا ہے تاہم انھوں نے اس کے بارے میں مزید بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم یورپی فٹبال فیڈریشن نے انتخاب ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
فیفانے عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے دوبارہ ووٹنگ کرانے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ فیفا کا اصرار ہے کہ عالمی مقابلوں کی میزبانی بالترتیب روس اور قطر ہی کریں گے۔