ہوشنگ آباد، 30 مئی (یو این آئی) مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد میں واقع سیکورٹیز کاغذ فیکٹری میں آج مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جدید بینک نوٹ کاغذ لائن کا آغاز کیا۔اس موقع پر مسٹر جیٹلی نے دیسی کاغذ پر چھپے ایک ہزار روپے کے نوٹوں کی 1000 میٹرک ٹن کی پہلی کھیپ کو ناسک روانہ کرنے کے لئے ہری جھنڈی دکھائی۔واضح رہے کہ ایک ہزار روپے کے نوٹ کے لئے کاغذ اس سے قبل بیرون ملک سے آتے تھے ، لیکن اب اس فیکٹری میں بڑے نوٹوں کے لئے دیسی کاغذ بنایا جائے گا۔اس موقع پر مسٹر جیٹلی نے کہا کہ وزیر اعظم کے ‘میک ان انڈیا’ مہم کی سمت میں یہ ایک اہم قدم ہے ۔ ابھی تک ہمارے ملک میں کرنسی نوٹ پوری طرح بیرون ملک پر منحصر تھے ۔ اس کے لئے خاص قسم کا کاغذ، سیاہی اور تقریبا 10 قسم کی سیکورٹی سسٹم کی ضرورت تھی ، تاکہ جعلی کرنسی میں ہونے والے اضافے کو روکا جائے ۔ نوٹ کی طباعت کا فن بھی ہم بیرون ملک سے لیتے تھے ، اسے دیسی بنانے کی پہل تقریبا 45 سال پہلے اس وقت کے وزیر خزانہ مرار جی دیسائی نے شروع کی تھی۔ انہوں نے اس کام میں سیکورٹی کے پیش نظر ہ
وشنگ آباد کے اس کارخانے کو موزوں سمجھا گیا اور یہاں یہ یونٹ قائم کی گئی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس پہل کے بعد چھوٹے نوٹوں کے لئے کاغذ ملک میں ہی بننا شروع ہوا اور ایک، دو اور پانچ روپے کے نوٹ چھپنے لگے ، لیکن بڑے نوٹوں کے لئے ہندوستان کو اب بھی بیرون ملک پر انحصار تھا، پر اب بڑے نوٹوں کا کاغذ بھی ہوشنگ آباد میں بنے گا۔ کچھ دن میں ہوشنگ آباد میں ایسی دو اور لائنیں لگائی جائیں گی۔
مسٹر جیٹلی نے ایسی ہی ایک یونٹ کرناٹک کے میسور میں بننے کی بھی اعلان کیا۔