لکھنو(نامہ نگار)راجدھانی کا درجہ حرارت روز بروز بڑھتا جا رہا ہے ۔ ایسے میں شہر کے لوگوں کو پینے کا پانی بھی مناسب مقدار میں نہیں مل پا رہا ہے۔ خصوصاً پرانے شہر لکھنو¿ میں پانی کی قلت سب سے زیادہ ہے ۔
پرانے لکھنو¿ کے حسین آباد کے مفتی گنج کھدرا ، سعادت گنج ، درگاہ حضرت عباس ، وغیرہ علاقوں میں گزشتہ تقریباً ۱ ہفتے سے پانی کی عدم فراہمی سے لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ حسین آباد ٹھاکر گنج ایسے علاقوں میں سیاسی پارٹی کے کئی نامور لیڈران رہتے ہیں مگر انہو ں نے اب تک اس
سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے جس سے کہ پرانے لکھنو¿ کی پائپ لائنوں میں پانی کا بندو بست درست ہو سکے اور شدت کی گرمی میں لوگوں کی پیاس بجھ سکے۔
بالا گنج کے جل نگم روڈ پر واقع بستی میں دو ہزار سے زیادہ آبادی ہے۔ یہاں لگے پائپ میں کبھی بھی پانی نظر نہیں آیا۔ اسی مقام پر نصب ایک ہینڈ پمپ گزشتہ تقریباً ۶ ماہ سے خراب پڑا ہوا ہے ۔ مگر علاقے کے باشندوں کے اس مسلے کو کوئی بھی سننے والا نہیں ہے۔ حسین آباد کے احاطہ مرزا علی خان کی پولیا والی مسجد کے پاس ہینڈ پمپ بھی خراب پڑا ہے۔ جس کی وجہ علاقے میں پانی کی بڑی قلت ہے ۔
یہی حال آصفی امام باڑہ کے پاس میڈیکل کالج کی پوسٹ مارٹم ہاو¿س کے نزدیک ہے۔ شدت کی گرمی اور دھوپ کے دوران پوسٹ مارٹم ہاو¿س پر آنے والے لوگوں کو ایک گلاس پانی کےلئے دور تک بھٹکنا پڑتاہے ۔ یہاں پر لگا ہینڈ پمپ تقریباً ۹ ماہ سے خراب پڑا ہو اہے ۔علاقے کے لوگوں نے سٹی کمشنر میئر اور جنرل منیجر واٹر ور ک سے بھی اس سلسلے میں شکایت درج کرائی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ۔ لوگوں کے مطابق جنرل منیجر واٹر ورکس سے جب ہینڈ پمپ کےلئے شکایت کی گئی تو انہوں نے اسے ضلع مجسٹریٹ کے تحت ہونے کی بات کہہ کر اپنا دامن جھاڑ لیا۔