سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں نے یمنی دارالحکومت صنعا کے مشرق میں حوثی باغیوں کے اسلحہ ڈپوؤں کو نئے فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے جس کے بعد زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سوموار کو صنعا کے نواح میں واقع پہاڑی کے عقب میں فوجی بیس پر اتحادی طیاروں کی بمباری کے بعد دھماکے ہوئے ہیں اور وہاں سے گولے اور دوسرے ذرّات متصل رہائشی علاقے میں جا کر گرے ہیں۔سعودی اتحادیوں نے صنعا کے علاوہ عدن اور الضالع میں بھی حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر چار حملے کیے ہیں۔
درایں اثناء اقوام متحدہ نے امدادی اشیاء سے لدا ہوا ایک بحری جہاز اتوار کو جبوتی سے یمن کے جنوبی بندرگاہ عدن کی جانب بھیجا ہ
ے لیکن اس پر بندر گاہ سے ایک ناٹیکل میل کے فاصلے پر گولہ باری کی گئی ہے۔تاہم مال بردار جہاز اس حملے میں محفوظ رہا ہے۔
عدن کی صوبائی حکومت کے ایک عہدے دار نے حوثی باغیوں پر بحری جہاز پر گولہ باری کا الزام عاید کیا ہے۔اس عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ حوثی باغی جہاز کو بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔عدن کے متعدد حصوں پر اس وقت حوثی باغیوں کا قبضہ ہے لیکن بندرگاہ پر ابھی تک صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فورسز کا کنٹرول برقرار ہے۔
اس یمنی عہدے دار کا کہنا تھا کہ جہاز پر سات سو ٹن وزنی خوراک کا سامان لدا ہوا ہے اور رات کے وقت اس کو واپس مڑنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔اس کے بعد وہ عدن سے پانچ سے آٹھ ناٹیکل میل دور چلا گیا تھا۔
عدن کی بندرگاہ پر متعیّن پر ایک عہدے دار نے بھی جہاز پر حوثی باغیوں کی جانب سے گولہ باری کی تصدیق کی ہے اور ان پر الزام عاید کیا ہے کہ انھوں نے شہر کے عوامی مزاحمتی کمیٹیوں کے کنٹرول والے علاقوں کی ناکا بندی کررکھی ہے اور وہ ان تک امدادی خوراک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔