لکھنو(نامہ نگار)اتر پردیش آواس ایوم وکاس پریشد ہیڈ کوارٹر میں دوشنبہ کو افرا تفری کا ماحول رہا۔ پریشد کے رویے سے ناراض سیکڑوں کسان بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے علی الصبح سے ہی ہیڈکوارٹر پر جم گئے ۔اور ٹنٹ لگا کر دھرنا و مظاہرہ کرنے لگے۔ پریشد پہنچے اعلیٰ افسران نے اتنی تعداد میں کسانوں کو گھیراو¿ کرتے دیکھاتو ان کے ہوش اڑ گئے ۔
مظاہرہ کا وقت بڑھتا گیا اور دوپہر میں کسانوںنے پریشد کے احاطہ میں ہی کھانا پکانا شروع کر دیا اور اجتماعی طور پر کھانا کھانے ک
ے بعددوبارہ دھرنے پر بیٹھ گئے بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر راجیش سنگھ چوہان اور ضلع صدر ہری نام ورما کی قیادت میں دھرنا چلتا رہا اور ضلع انتظامیہ کی ٹیم کسا ن لیڈروں کو بنانے میں مصروف رہیں۔ شام تین بجے کسان لیڈروں نے اعلان کر دیا کہ اگر آواس وکاس پریشد ان کے مطالبات کو نظر انداز کرے گاتو کسان وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی جانب کوچ کرجائیں گے۔
اس اعلان کے بعد انتظامیہ کی ٹیم سمیت پریشد کے افسروں کے پاوں¿ تلے زمین کھسک گئی ۔ فوری کسانوں سے بات چیت کےلئے آواز کمشنر شہاب الدین موقع پر پہنچے ۔ اور کسان لیڈروں سے تقریباً سوا گھنٹہ گفتگو کرنے کے بعد کسان پنچایت میں پہنچے اور کسانوں کی عرضداشت لے کر ۱۴ دنوں میں مناسب کارروائی کئے جانے کی یقین دہانی دے کر دھرنا و مظاہرہ ختم کرایا۔ کسان لیڈر راجیش سنگھ نے بتایا کہ ورندا ون اسکیم کے کسانوں کے ساتھ ۲۰۱۱ میں سمجھوتے کے بعد پریشد نے سمجھوتے پر عمل نہیں کیا۔
سمجھوتہ کرنے والے کسانوں کو پلاٹ نہ دیکر کسانوں کو پلاٹ دئے گئے اور کئی پلاٹ پریشد کے افسران اور ملازمین نے اپنے رشتے داروں کے نام پر معاہدہ کرا رکھا ہے۔ کسان لیڈر نے بتایا کہ کسانوں کو الاٹ کئے گئے ۳۶۰ پلاٹوں کی ایک اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی بنا کر جانچ کرائی جائے اس کے علاوہ کسانوں کے بنے مکان چھوڑے جائیں ساتھ ہی ۲۰۰۲ تک بن چکے مکانوں کو بھی چھوڑ اجائے جن کسانوں کی زمینی پریشد نے تحویل میں لی ہے ان ۱۶ گاو¿ں کی پریشد کے ذریعہ ترقی کرائی جائے ۔ وہاں پانی بحران کو دور کیا جائے ۔اس کے علاوہ آواس وکاس کے ذریعہ تالاب و شمشان گھاٹ پر کئے گئے قبضوں کو آزاد کیا جائے۔ ہر ینام ورما نے بتایا کہ شہید پتھ پر پریم کمار نامی کسان کی زمین پر ناجائز قبضے کو فوری طور پر ہٹایاجائے ۔ اور فیصلہ نہ آنے تک کسی بھی فریق کو مذکورہ زمین پر قابض نہ ہونے دیاجائے ۔
غور طلب ہے کہ پریم کمار نام کے جس کسان کے پلاٹ کو لے کر ناجائز قبضہ ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ پریم کمار امریکہ میں سکونت پذیر ہیں۔ اور اس پلاٹ پر ایک موٹر کمپنی کی ایجنسی نے اپنا قبضہ کر رکھا ہے ۔ دونوں کے درمیان مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔