لکھنؤ:ریاست میں آم کی معیار ی اور عمدہ پیداوار کو یقینی بنانے کے مدنظر یہ ضروری ہے کہ آم کی فصل کو مضرو نقصاندہ کیڑوں سے بچانے کیلئے مناسب وقت پر بہتر انتظامات کئے جائیں ۔آم کی فصل کیلئے ماہ دسمبر بہت اہم ہے ، اس ماہ میںگجیااور مج کیڑوں کے قہر کا آغازہوجاتا ہے۔ڈائریکڑمحکمہ باغبانی وفوڈپر وسینگ ایس پی جوشی نے ریاست کے باغبانوں کو یہ مشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ گجیاکیڑے کے بچے زمین سے نکل کر درختوں پر چڑھتے ہیں اور نرم ونازک پتوں پھولوں اور منجریوں سے لعاب چوس کر اشجار کو نقصان پہونچا تے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے کیڑوں کو قابو میں کرنے کیلئے ماہ دسمبر میں آم کے اشجار کے مخصوص تنوں پر زمین سے ۰۵۔۰۶سینٹی میڑ کی اونچائی پر ۰۰۴؍گیج کی پالیتھین شیٹ کی ۰۵؍سینٹی میڑ چوڑی پٹی کو تنے کے چہار سولپیٹ کر اوپر اور نیچے سے ستلی سے اسے باندھ دینا چاہئے ،جس سے کیڑے درختوں پر نہ چڑھ سکیں۔
مسٹر جوشی نے بتایا کہ اس کے بچے کو زمین پر مارنے کیلئے دسمبر کے آخر یاجنوری کے پہلے ہفتہ سے ۵۱۔۵۱دن کے افتراق سے دوبارہ کلورپائیر یفاس (۵۱ فیصد) پائوڈر ۰۵۲؍درخت کے حساب سے تنے کے چہار سوچھڑ کا ئو کریں ۔انہوں نے کہا کہ زیادہ قہر کی صورتحال میں اگر کیڑے درختوں پر چڑھ جاتے ہیں تو اس صورتحال میں کیونال ۰ء۲؍ملی لیڑاور ڈایمیتھوایٹ ۰ء۲؍ملی لیٹر دوا کوفی لیٹر پانی میں ملاکر ضرورت کے مطابق چھڑکائو کریں۔ انہوں نے کہا کہ آم کے پھولوں میںلگنے والے مج کیڑے ،منجریوں اور حال ہی میں آئے پھولوں اور بعد میںنازک کوپلوں میں انڈے دیتی ہیں جس کی سوڑی اندر ہی اشجار کو نقصان پہونچا تی ہیں۔ ان کیڑوں کوقابو کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ باغوں کی جتائی ؍گڑائی باغبان وقت سے کریں اور ڈایومیتھوایٹ ۵ء۱؍ملی لیڑ دوافی لیڑ میںملا کر چھڑ کائو بور نکلنے کی صورت میں کرائیں۔