نئی دہلی: وزیراعظم نریندرا مودی کی حکومت نے ہندوستان کی مسلح افواج کو ایک ’جشن‘ کے انتظام کا حکم دیا ہے۔
ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ جشن پاکستان کے ساتھ 1965ء میں ہونے والی جنگ کے پچاس برس مکمل ہونے پر منایا جائے گا۔
کولکتہ سے شایع ہونے والے اس اخبار کا کہنا ہے کہ تین ہفتہ طویل جاری رہنے والے اس پروگرام میں اس بحث کو دوبارہ سے زندہ کیا جائے گا، کہ آیا ہندوستان نے جنگ کے میدان میں جو کچھ کامیابی حاصل کی تھی، مذاکرات کی میز پر اس سے محروم تو نہیں ہوگیا تھا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ اس سال یکم ستمبر سے 23 ستمبر تک ہندوستانی فوج اورایئرفورس کو ٹیبلوز، نمائشوں، جلوسوں، عوامی لیکچروں اور فلم شو کے انعقاد کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ پروگرام ہندوستانی دارالحکومت کے مرکز راجپاتھ، جنپاتھ اور انڈیا گیٹ کے اردگر منعقد ہوں گے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ مجوزہ جشن مودی کی قوم پرست حکومت کی ناکام پالیسیوں پر اندرون ملک اور بیرون ملک جاری تنقید سے بدحواسی کا حصہ ہے اور وہ قومی بحث کا رُخ تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
اخبار کے مطابق سچ تو یہ ہے کہ جنگ کی تقریبات کانگریس کی وراثت پر عوامی مباحثے کو متحرک کرنے کی تیاریاں ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت ہندوستان میں وزیراعظم لال بہادر شاستری کی قیادت میں کانگریس کی حکومت قائم تھی، اور وزیردفاع یشونت راؤ چوہان تھے۔
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ حکومت کے مقاصد قومی وقار کو اُبھارنے کی حد تک محدود نہیں ہیں، بلکہ وہ اس سے سیاسی مقاصد بھی حاصل کرسکتی ہے۔
اس ’جشن‘ کے دوران منعقد ہونے والے پروگراموں کا ایک اہم حصے میں بعد از جنگ تاشقند کے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تاشقند میں جاری مذاکرات کے دوران ہندوستان کے اس وقت کے وزیراعظم لال بہادر شاستری وفات پاگئے تھے۔
ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع منوہر پریکار ذاتی طور پر ان پروگراموں کی تیاری کی نگرانی کررہے ہیں۔
ہندوستانی فوج میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شاستری نے جنوری 1966ء میں ہوئے مذاکرات کے موقع پر حاجی پیر پاس کو واپس کردیا تھا۔ اس پاس پر جنگ کے دوران ہندوستانی فوج نے قبضہ کرلیا تھا۔ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ تاریخ میں یہ طنز کیا گیا ہے کہ 1965ء کی جنگ کے دوران پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان نے خیال
کیا تھا کہ ہندوستان 1962 ء میں چین کے ساتھ جنگ میں شکست کے بعد کمزور ہوگیا ہے۔ وہ اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کشمیر پر طاقت کے ساتھ قبضہ کرنا چاہتے تھے۔