واشنگٹن،4 جون (یو این آئی) امریکی صدر بارک اوبامہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات بحال کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا تو مستقبل میں اقوام متحدہ میں اس کے خلاف پیش کئے گئے کسی بھی تجویز پر ویٹو کرنا امریکہ کے لئے مشکل ہو جائے گا۔اسرائیل کے ایک ٹی وی چینل سے انٹرویو میں مسٹر اوبامہ نے وہاں کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کے حالیہ اس بیان پر بھی تنقید کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ فلسطین کا کوئی وجود نہیں رہ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا بیان دیا جانا اس بات کا اشارہ ھے کہ مسٹر نیتن یاھو امن عمل پر کسی طرح کا یقین نہیں رکھتے ۔ اگر ان کی نظر میں ایسا ہی ہے تو پھر ایسے لوگوں سے بات چیت جاری رکھنے اور ان کے مطالبات پر توجہ دینے کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ امریکہ کو ایسے میں اپنی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینی پڑے گی۔ امن مذاکرات میں اس کی ثالثی کا کردار بے معنی ہو جائے گی۔ وہ دوسرے فریق کو ضبط و تحمل برتنے کا مشورہ نہیں دے پائے گا۔ وہ فلسطینیوں سے یہ نہیں کہہ سکے گا کہ وہ امن مذاکرات پر بھروسہ رکھیں۔امریکی صدر نے کہا کہ سب کچھ ایسا ہی چلتا رہا تو چیزیں مستقبل میں مزید الجھ جائیں گی۔ اسرائیل کا یہ اڑیل رخ اس کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔ اس سے اقوام متحدہ میں اس کے خلاف لائے گئے کسی بھی تجویز پر ویٹو کرنے سے پہلے امریکہ کو سو بار سوچنا پڑے گا۔
مسٹر اوبامہ نے اسرائیل کو یاد دلایا کہ فلسطین کا مسئلہ کے سلسلے میں وہ عالمی برادری کے نشانے پر ہیں۔ انھوں نے کہا
کہ یورپی ملک یک طرفہ فیصلہ کرتے ہوئے فلسطین کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ امریکہ انہیں ابھی تک یہ کہہ کر روکتا آیا ہے کہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کا حل نکالا جائے ۔ ایسے میں اگر نیتن یاھو اپنی بات پر قائم رہے تو امریکہ کے ہاتھ بندھ جائیں گے ۔ اسرائیل کے لئے وہ زیادہ کچھ نہیں کر پائے گا۔انھوں نے کہا کہ نیتن یاھو بات چیت کے لئے راضی ہوں بھی تو ان کی اتنی ساری شرائط ہے کہ انہیں پورا کرنا ناممکن ہے ایسے میں مسئلہ کا حل کبھی ہو ہی نہیں سکتا۔ مسٹر اوبامہ نے کہا کہ اسرائیل کو سمجھنا چاہئے کہ اس کے اس رویے سے عالمی برادری کے درمیان وہ اپنی ساکھ کھو رہا ہے ۔ سب یہ مان کر چل رہے ہیں کہ اسرائیل فلسطین مسئلہ کو حل کرنے کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے ۔انہوں نے نیتن یاھو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے وہ اپنے سیاسی کردار پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور اپنی کرسی بچائے رکھنے اور اتحاد ی جماعتوں کو خوش کرنے کے لئے اسرائیل کے خلاف ضدی رخ اپنانے میں لگے ہوئے ہیں۔مسٹر نیتن یاھو اور مسٹر اوباما کے درمیان دوستانہ تعلق نہ پہلے تھے نہ ہی آج ہیں لیکن ان میں مزید تلخی اس وقت بڑھ گئی جب انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرنے کے موقع پر ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی اوبامہ کی پالیسی پر کھلم کھلاتنقید کر ڈالی تھی۔