زیورخ۔سابق فیفا اہلکار چک بلیزر کے سنہ2013 میں نیویارک کی عدالت میں کیے گئے اعتراف جرم کی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں۔چک بلیزر نے نیویارک کی ایک عدالت میں جنوبی افریقہ میں فٹبال عالمی کپ منعقد کروانے کیلئے رشوت لینے کا الزام قبول کر لیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اور فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان نے سنہ 2010 میں جنوبی افریقہ کو عالمی کپ کی میزبانی دینے کیلئے رشوت لی تھی۔
اخبار دی امریکن کا کہنا ہے کہ بلیزر نے سنہ 1998 کے عالمی کپ میں بھی رشوت قبول کی تھی۔امریکی استغاثہ نے گذشتہ ہفتے فٹبال میں مجرمانہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اس کے تحت 14 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔فیفا کے صدر سیپ بلیٹر نے منگل کو کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں جبکہ اس سے صرف دو دن قبل انھیں پانچوں بار فیفا کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔امریکہ کے محکمہ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ 24 سال کے عرصہ میں 15 کروڑ ڈالر کی رشوت دی گئی ہے۔امریکہ کی جانب سے جن 14 افراد پر ریکٹیئرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے الزمات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی ان میں سے فیفا کے سات جونیئر اہلکاروں کے علاوہ دو نائب صدور تھے۔ان 14 ملزمان کے گروپ میں سے سات کو سوئٹزرلینڈ میں گرفتار کیا گیا تھاچک بلیزر کے اعتراف جرم کی تفصیلات استغاثہ کی جانب سے ایسٹرن نیویارک ڈسٹرکٹ کورٹ میں سنہ 2013 میں ہونے والی سماعت کی کارروائی پیش کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہیں۔چک بلیزر 1990 سے 2001 تک فیفا کے شمالی اور وسطی امریکہ اور کیریبیئن خطے کے دوسرے اہم ترین عہدیدار رہے تھے۔ وہ 1997 سے 2013 تک فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن بھی رہے تھے۔چک بلیزر کا کہنا ہے کہ ’میں نے 2004 کے آغاز میں یا اس کے آس پاس اور سنہ 2011 میں، اور فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے دیگر ارکان نے 2010 کے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے جنوبی افریقہ کے انتخاب کے لیے رشوت لینے کی ہامی بھری تھی۔‘
چک بلیزر نے امریکہ میں تحقیقات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ نے سنہ 2010 کے فٹبال کے عالمی کپ کو جنوبی افریقہ میں منعقد کروانے کیلئے فیفا کو ایک کروڑ ڈالر رشوت دینے کی تردید کی تھی۔جنوبی افریقہ کے کھیلوں کے وزیر فیکیلے امبالولا نے کہا تھا کہ یہ رقم کیریبیئن میں افریقی تارکین وطن میں فٹبال کو فروغ دینے کے ارادے سے دی گئی تھی اور جائز تھی۔واضح رہے کہ سوئس استغاثہ سنہ 2022 میں قطر اور سنہ 2018 میں روس کو عالمی کپ کی میزبانی کا حق کے دیے جانے کی تحقیقات کر رہی ہے۔قطر کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ خالد العطیہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے
۔انھوں نے اس خدشات کو بھی رد کیا کہ فیفا بدعنوانی کے اسکینڈل کے باعث قطر میزبانی کے حق سے محروم ہو سکتا ہے۔قطر فٹبال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ میزبانی کا حق حاصل کرنے کیطریقہ کار کے حوالے سے ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔اس سے قبل انگلش فٹبال ایسوسی کے سربراہ گریگ ڈائیک کا کہنا تھا کہ قطر کو عالمی کپ کی میزبانی کے لیے دوبارہ ووٹنگ ہونا چاہیے۔قطر کے ایک ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ بدعنوانی کی تحقیقات کے تناظر میں ایف بی آئی نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔امریکی حکام نے فٹبال کی دنیا میں ہونے والے حالیہ بدعنوانی کے واقعے کی انکوائری کرتے ہوئے فیفا کے صدر سیپ بلیٹر کو بھی شاملِ تفتیش کر لیا ہے۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ نے سنہ 2010 کے فٹبال کے عالمی کپ کو جنوبی افریقہ میں منعقد کروانے کے لیے فیفا کو ایک کروڑ ڈالر رشوت دینے کی تردید کی ہے۔جنوبی افریقہ کے کھیلوں کے وزیر فیکیلے امبالولا نے کہا ہے کہ یہ رقم کیریبیئن میں افریقی تارکین وطن میں فٹ بال کو فروغ دینے کے ارادے سے دی گئی تھی اور جائز تھی۔امریکی استغاثہ نے گذشتہ ہفتے فٹبال میں مجرمانہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اس کے تحت 14 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔فیفا کے صدر سیپ بلیٹر نے منگل کو کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں جبکہ اس سے صرف دو دن قبل انھیں پانچوں بار فیفا کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔امریکہ کی جانب سے جن 14 افراد پر ریکٹیئرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے الزمات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی ان میں سے فیفا کے سات جونیئر اہلکاروں کے علاوہ دو نائب صدور تھے۔ان 14 ملزمان کے گروپ میں سے سات کو سوئٹزرلینڈ میں گرفتار کیا گیا تھا۔امریکی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ 14 افراد عالمی سطح پر زیرِ تفتیش تھے اور ان پر 24 سال کے عرصے کے دوران 15 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ رشوت اور کمیشن لینے کا الزام ہے۔امریکی حکام نے فٹبال کی دنیا میں ہونے والے حالیہ بدعنوانی کے واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے فیفا کے صدر سیپ بلیٹر کو بھی شاملِ تفتیش کر لیا ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ انھیں فیفا کے بعض ایسے عہدیداروں سے تعاون کی امید ہے جنھیں غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین اور ریکٹیئرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ ان کی بنیاد پر سیپ بلیٹر کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔امریکی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ جنوبی افریقہ نے سنہ 2010 کے فٹبال کے عالمی کپ کی بولی کی حمایت کرنے کے لیے فیفا کے سابق نائب صدر جیک وارنر اور دیگر ارکان کو ایک کروڑ ڈالر کی رشوت دی تھی۔
فیکیلے امبالولا نے بدھ کو پریس کانفرنس میں ان الزامات کی ’قطعی ترید‘ کی ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ہم امریکہ اور فیفا حکام کی لڑائی کو مسترد کرتے ہیں۔‘امبالولا کے مطابق جنوبی افریقہ کی حکومت امریکی تفیشں میں تعاون کرے گی۔دوسری جانب انٹرپول نے فیفا کے دو سابق اہلکاروں کے خلاف مطلوب افراد کی فہرست جاری کی ہے جن میں جیک وارنر بھی شامل ہیں۔