نیویارک: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روہنگیا میں مقامی حکومت کے مظالم سے تنگ آ کر ایشیائی ملکوں میں پناہ کے متلاشی ہزاروں مسلمانوں کو آئی ایس اپنی صفوں میں شامل کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔
ان ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ مسلمان ممالک نے ان بے یار و مددگار افراد کو اپنے وطن میں پناہ دینے سے انکار کر کے انہیں عسکریت پسندوں کے چنگل میں جانے کی راہ ہموار کردی ہے۔
نیوزویک کی ایک رپورٹ کے مطابق میانمار کے روہنگیا نسل کے ایک لاکھ مسلمان پچھلے کئی سال سے نسلی امتیاز پرمبنی مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔
ان مظلوم مسلمانوں کی بڑی تعداد اس وقت انڈونیشیا اور ملائیشیا میں پناہ کی تلاش میں ہے لیکن ان ملکوں کی حکومتیں انہیں اپنی سرزمین پر پناہ دینے کے لیے رضامند نہیں ہیں۔
ایسی بے چارگی اور بے وطنی کی صورتحال میں خدشہ ہے کہ عسکریت پسندوں انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
نیوز ویک کے مطابق انڈونیشیا سے 700 اور ملائیشیا سے 200 افراد آئی ایس سے متاثر ہونے کے بعد جنگجو بننے کے لیے عراق اور شام جاچکے ہیں۔
سنگاپور کے وزیراعظم لی ہیسن لونگ نے بھی حال ہی میں ایسے ہی خطرے کی جانب اشارہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیا آئی ایس کے لیے جنگجوؤں کی فراہمی کا ایک بڑا مرکز بن سکتا ہے۔
سنگا پور یونیورسٹی کے ایک تجزیہ نگار جیسمندر سنگھ کا کہنا ہے کہ آئی ایس کے حامیوں اور ہمدردوں نے انٹرنیٹ پرایک مہم شروع کر رکھی ہے۔
اس مہم کے تحت برما کے ستم رسیدہ مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کہیں پناہ کی تلاش کےبجائے شام اور عراق میں سرگرم آئی ایس میں شامل ہوجائیں۔
اگران مظلوم افراد کو کہیں پناہ نہیں ملی تو ان کی بڑی تعداد شدت پسندی کی طرف مائل ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت ملک کی پانچ کروڑ تیس لاکھ کی آبادی میں سے 13 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کا شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
یاد رہے کہ برما میں روہنگیا نسل کے لاکھوں مسلمانوں کو پچھلے کئی سال سے مقامی بدھ قبائل اور حکومت کی جانب سے وحشیانہ مظالم کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں روہنیگیا مسلمان دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں در بہ در کی ٹھوکیں کھا رہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران میانمار کے ان مسلمانوں کے خلاف مظالم اور پرتشدد حملوں کی لہر میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنا آبائی وطن سے نکلنا پڑا ہے۔
قریبی مسلمان ملک روہنگیا نسل کے ان مظلوم مسلمانوں کو اپنے ہاں پناہ دینے یا ان کے خلاف جاری مظالم بند کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اس لیے خطرہ ہے کہ لاکھوں کی یہ آبادی آئی ایس میں شمولیت اختیار کرسکتی ہے۔