لکھنؤ: امین آباد میں ناجائز قبضوں کو ہٹانے کے ذمہ دار محکمے مسلسل اپنا دامن بچاتے نظر آرہے ہیں۔ غیر قانونی بیسمنٹ اور تعمیرات پر کارروائی کیلئے لکھنؤ ترقیاتی اتھارٹی نے پہلے ہی اپنا دامن سمیٹ لیا ہے اور اب میونسپل کارپوریشن بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
امین آباد میں بڑے دکانداروں نے برآمدوں میں قبضے کر لئے ہیں حالانکہ ایسے بیسمنٹ اور برآمدوں کو میونسپل کارپوریشن اور ایل ڈی اے نے نشانزد ضرور کیا لیکن کارروائی کوئی نہیں کی۔ امین آباد میں ۷۷؍دکانداروں نے غیر قانونی قبضوں کے سلسلہ میں عدالت میں مفاد عامہ میں عرضی داخل کی تھی جس کے جواب میں پٹری دکانداروں اور میونسپل کارپوریشن کی دلیل پر عدالت نے بڑے دکانداروں کے ذریعہ کئے گئے غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے کاحکم دیا۔
آج بازار کا عالم یہ ہے کہ برآمدوں میں دکانیں سجی ہوئی ہیں جس سے نہ صرف جام کی صورتحال بنتی ہے بلکہ پیدل چلنے والے لوگ تک بھی پریشان ہوتے ہیں۔ کچھ دکانداروں نے تو غیر قانونی طور سے بیسمنٹ بھی بنا لئے ہیں جبکہ اس کیلئے ایل ڈی اے سے اجازت لینا ضروری ہے۔ کورٹ کے احکامات پر ایل ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو عمل کرتے ہوئے کارروائی کرنی ہے۔ موہن مارکیٹ میں کارپوریشن نے ۷۶ دکانوں کو شق ۲۹۶ کے تحت منسوخ کر دیا ہے لیکن ان کے انہدام کیلئے وہ آگے نہیں آرہا ہے جبکہ غیر قانونی بیسمنٹ اور برآمدوں کے خلاف ایل ڈی اے کو کارروائی کرنی ہے۔ اس سلسلہ میں ایڈیشنل سٹی کمشنر اروند رائے نے ایل ڈی اے کوخط بھی لکھا تھا اور وہاں سے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن اب ٹھیکرا میونسپل کارپوریشن کے سر پھوڑا جا رہا ہے حالانکہ عدلیہ کے احکامات کے مطابق ایل ڈی اے کو ہی کارروائی کرنی ہے۔ نوٹس جاری ہونے کے دس دنوں بعد بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارپوریشن نے مالکان کو وضاحت کیلئے نوٹس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ۷ دنوں کے اندر جواب دیا جائے۔ جواب نہ ملنے پر دس برس قدیمی تعمیرات مان کر جرمانہ وصول کیا جائے گا۔
نوٹس جاری ہونے کے دس دنوں بعد بھی نہ تو دکانداروں نے جواب دیا ہے اور نہ ہی کارپوریشن نے کارروائی کی ہے۔ امین آباد میں موہن مارکیٹ، گڑبڑ جھالااور پھل منڈی میں غیر قانونی طور سے بیسمنٹ بنا لئے گئے ہیں اور کئی دکانیں ایسی بھی ہیں جہاں بغیر اجازت کے بالائی منزلیں تعمیر کر لی گئی ہیں۔ ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد کارپوریشن نے تمام دکانوں کا سروے کرایا تھا جس کے مطابق موہن مارکیٹ کی ۳۳۵ دکانوں میں سے ۲۲۹، گڑبڑ جھالا کی ۱۹۷ دکانوں میں سے ۳۳، اور پھل منڈی کی ۵۸ دکانوں میں سے ۳۸ دکانوں میں بیسمنٹ ہے۔