لندن: برٹش میوزیم کے ڈائریکٹر نیل میک گریگر نے کہا ہے کہ برٹش میوزیم شام کے تاریخی ورثے کی حفاظت کر رہا ہے، ہمارا ادارہ تصادم والے علاقوں سے چرائے گئے نوادرات کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے حکومت سے کہا کہ وہ ثقافتی نوادرات کو بچانے کے لیے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرے۔ میک گریگر کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا ادارہ غیر قانونی طور پر برآمد کی جانے والی اشیا کی فروخت کو روکنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایسا افغانستان میں بھی کیا اور اب ہم وہ اشیا انھیں واپس کر رہے ہیں۔ ہم شام سے غیر قانونی طور پر چرائے جانے والے تاریخی ورثے کی حفاظت کر رہے ہیں اور ایک دن انھیں واپس کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ شام میں جاری تنازعے کے دوران تباہ ہونے والے عجائب گھروں، قیمتی اشیا اور آثارِ قدیمہ کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے زیادہ تباہ ہونے والے ورثے’ کا نام دیا گیا ہے۔ شام م
یں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ شام کے ثقافتی ورثے کو لوٹنے کے بعد پیسہ جمع کرنے کے لیے اسے بیچ رہی ہے۔ اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے شام کے تاریخی شہر پیلمائرا میں دو ہزار سال پرانے آثارِ قدیمہ کو تباہ کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے ان آثارِ قدیمہ کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شدت پسند انھیں تباہ و برباد کر سکتے ہیں۔ ادھر شام کے حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے دولتِ اسلامیہ کے پیلمائرا پر قبضے سے پہلے اس تاریخی ورثے کو محفوظ جگہ منتقل کر دیا تھا تاہم ان کا یہ موقف بھی ہے کہ وہ بڑی یادگاروں کو منتقل نہیں کر سکتے۔