حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ عراق میں القاعدہ کا نام ہی داعش ہے-
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ عراق میں القاعدہ کا نام ہی داعش ہے اور القاعدہ کو پاکستان، سعودی عرب اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں نے بنایا ہے- انہوں نے صیہونی حکومت کی دھمکیوں کو حزب اللہ کے خلاف اس غاصب حکومت کی پراکسی وار کا حصہ قرار دیا- حزب اللہ کے سربراہ نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوج کی مشقوں کی طرف اشارہ کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ صیہونی حکومت نے یہ ثابت کردیا کہ اس کی فوج فراری اور شکست خوردہ ہے اور بوکھلا کر فوجی مشقوں کا اقدام کیا گیا کیونکہ حزب اللہ نے فوجی مشقوں والے تمام علاقوں کو گھیر لیا ہے- سید حسن نصراللہ نے دہشت گرد گروہ داعش کے بارے میں کہا کہ داعش گروہ نے اپنا کام عراق سے شروع کیا اور یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ داعش کو کس نے جنم دیا ہے، میڈیا میں اس بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈہ بہت زیادہ رہا- ان کا کہنا تھا کہ جب قطیف کے القدیح علاقے میں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور اس کے بعد ایک دوسری مسجد پر اسی طرح کا حملہ ہوا نیز کچھ بہادر نوجوانوں نے حملہ آور کو روکا تو خلیج فارس کے بعض ذرائع ابلاغ نے الزام لگایا کہ ایران داعش کی پشت پناہی کر رہا ہے- حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ یہی مسئلہ عراق اور شام میں بھی ہے- انھوں نے کہا کہ داعش کو کس نے بنایا ہے؟، بعض کا کہنا ہے کہ بشار اسد نے داعش کو بنایا ہے لیکن شام کے مشرقی علاقوں دیرالزور اور حسکہ کے کچھ حصوں پر تو داعش کا کنٹرول ہے-
انہوں نے کہا کہ بعض یہ کہتے ہیں کہ داعش کی تشکیل کا نظریہ حزب اللہ کا ہے تاکہ اس کے ذریعہ جبہۃ النصرہ اور دیگر مسلح گروہوں کو شکست دی جا سکے جبکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ القاعدہ کو کس نے جنم دیا، امریکا، سعودی عرب اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے القاعدہ کو جنم دیا اور اس کے ثبوت بہت سی کتابوں میں بھی موجود ہیں اور القاعدہ کا ہی دوسرا نام داعش ہے- حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا کہ آج حقیقت میں داعش کا کون مقابلہ کر رہا ہے، داعش کا مقابلہ وہی کر رہے ہیں جن پر داعش کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے یعنی اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق اور شام میں ہمارے وہ برادران جو اس وقت اس دہشت گرد گروہ کے خلاف برسرپیکار ہیں-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بعض ممالک کے پاس تیل اور گیس ہے اور اس کے پیسے سے وہ داعش کی بھرپور مدد کر رہے ہیں اور کچھ دیگر ممالک اپنی سرحدیں کھول کر داعش کی مدد کر رہے ہیں، یہی داعش کے اصل حامی ہیں