طبّ و صحت کے شعبوں کے محققین نے سائنسی بنیادوں پر موت کے خطرات سے خبردار کرنے والا ایک ایسا کیلکولیٹر تیار کیا ہے، جو کسی بھی شخص کو یہ بتا سکتا ہے کہ آیا اگلے پانچ سال کے اندر اندر وہ موت کے منہ میں جا سکتا ہے۔
’لوگ زیادہ ورزش کرتے ہوئے، تمباکو نوشی چھوڑتے ہوئے اور زیادہ صحت بخش غذا کھاتے ہوئے اپنی موت کے خ
طرات کو کم کر سکتے ہیں‘
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لندن سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس کیلکولیٹر کے ذریعے یہ محققین لوگوں میں اپنی صحت کو بہتر بنانے کے حوالے سے زیادہ بہتر آگہی کی امید کر رہے ہیں۔
موٹاپا اور بیماری کا خطرہ
طرز زندگی اور صحت سے متعلق دیگر عوامل سے قطع نظر ایک بات حتمی ہے کہ اوسط وزن کے حامل افراد کے مقابلے میں زیادہ وزن والے افراد کے بیماری کے بعد ہسپتال پہنچنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں
بہت زیادہ بیٹھنے والے افراد میں موت کا خطرہ زیادہ
ٹیلیوژن یا کمپیوٹر اسکرین کے سامنے زیادہ وقت، دل کے لئے خطرناک
دراصل یہ ایک سوالنامہ ہے، جس میں کوئی درجن بھر سوالات رکھے گئے ہیں۔ ان میں آپ سے مثلاً یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے پاس کتنی کاریں ہیں یا آیا آپ عام طور پر آہستہ یا تیز چلتے ہیں۔ کاروں کی تعداد سے آپ کی خوشحالی کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ تیز چلنا اچھی صحت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ کیلکولیٹر چالیس سال سے لے کر ستر سال تک کی عمر کے کسی برطانوی شہری کو یہ بتا سکتا ہے کہ اگلے پانچ برسوں کے اندر اندر اُس کے انتقال کر جانے کے خطرات کس حد تک ہیں۔
محققین نے یہ کیلکولیٹر ایک فلاحی ادارے ’سینس اباؤٹ سائنس‘ کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ یہ ادارہ لوگوں کو سائنسی اور طبّی دعوے سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس کیلکولیٹر کے نتیجے میں لوگوں میں اپنی صحت کے حوالے سے شعور اور آگہی میں اضافہ ہو گا اور مستقبل میں فیملی ڈاکٹروں کو اس کی مدد سے انتہائی زیادہ خطرات سے دوچار مریضوں کو پہچاننے میں مدد مل سکے گی۔
اس کیلکولیٹر کے بارے میں تفصیلات ’دی لینسٹ‘ نامی طبی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ اس تحقیق کے معاون محقق سویڈن کے کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ سے وابستہ آندریا گینا نے بتایا کہ ’کسی قسم کے لیبارٹری ٹیسٹ یا جسمانی معائنے کے بغیر آپ صرف ایک مختصر سے آن لائن سوالنامے ہی کی مدد سے آئندہ پانچ سال کے اندر اندر موت کے ممکنہ خطرات کو جانچ سکتے ہیں‘۔
اس سوالنامے کی تیاری کے سلسلے میں گینا اور سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں اُن کے ساتھی محقق ایرک انگلسن نے اُن اعداد و شمار کا تجزیہ کیا، جو برطانیہ کے بائیو بینک نے 2006ء اور 2010ء کے درمیان چالیس تا ستّر سال کے بالغ برطانوی شہریوں کے بارے میں جمع کیے تھے۔
Bluttest
ان محققین کے حسابی ماڈل کی مدد سے آبادی، طرزِ زندگی اور صحت سے متعلق 655 مخصوص پیمانوں کی بنیاد پر کسی بھی کیس میں موت سے متعلق پیشگوئی کی جا سکتی ہے
ان محققین نے بقا کے امکانات بتانے والا ایک حسابی ماڈل تیار کیا، جس کی مدد سے آبادی، طرزِ زندگی اور صحت سے متعلق 655 مخصوص پیمانوں کی بنیاد پر کسی بھی کیس میں یا پھر مردوں اور خواتین میں الگ الگ چھ مخصوص کیسوں میں موت سے متعلق پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔
تاہم گینا نے اس کیلکولیٹر کے حوالے سے محتاط رہنے کا بھی مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پیمائش کسی حد تک غیر یقینی بھی ہے اور اسے کسی لازمی پیشگوئی کے طور پر نہیں لیا جانا چاہیے۔
آندریا گینا نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ تر افراد اپنی ورزش میں اضافہ کرتے ہوئے، تمباکو نوشی چھوڑتے ہوئے اور زیادہ صحت بخش غذا کھاتے ہوئے آئندہ پانچ برسوں کے اندر اندر اپنی موت کے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔