لکھنو(بیورو)شعلے اگلتی سڑکوں پر کھلے آسمان کے نیچے سٹی بسوں کے انتظار میں مسافر پسینہ میں شرابور ہورہے ہیں۔ لیکن اس کی فکر کسی کو نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے محکمہ میں ضرور تھوڑی بہت حرکت ہوئی لیکن پھر سب ٹھنڈا ہوگیا۔ جب کہ بڑے خرچ کے بعد شہر میں سٹی بس خدمات کے لئے تقریباً ۸۳ بس اسٹاف بنائے گئے ہیں۔ مسافروں کے بیٹھنے کے لئے ٹین شیڈ اور سیٹیں لگائی گئی ۔ شروعاتی دنوں میں افسران نے ان اسٹافوں کی رکھوالی کی لیکن اس کے بعد وہ انہیں بھول گئے۔ سٹی ٹرانسپورٹ کی اس سست روی کا خمیازہ یومیہ ہزاروں مسافر بھگت رہے ہیں۔ حضرت گنج، چارباغ، عالم باغ، چوک، گومتی نگر، پرنیا، پی جی آئی وغیرہ علاقوں میں جاکر خود دیکھا جاسکتاہے۔ کہ یہاں پر بنے بس اسٹاپوں کی حالت کیسی ہے۔ جب اس سلسلے میں مسافروں سے بات کی گئی تو زیادہ تر لوگوں نے کہا کہ بس اسٹاپوں کا مطلب بیٹھنے کا ایسا بندوبست ہو جس میں گرمی اور بارش سے بچاجاسکے۔ سٹی بسوں کے جو اسٹاپ ہیں وہاں پر اتنی گندگی رہتی ہے کہ بیٹھنے کی چھوڑئے کھڑا ہونا بھی مشکل ہوجاتاہے۔ مسافر کہتے ہیں کہ سٹی بسوں سے آنا جانا مجبوری ہے۔
اس لئے سفر کرتے ہیں۔ لیکن جس طرح افسران سب کچھ جانتے ہوئے منھ بند کئے بیٹھے ہیں وہ قطعی منا
سب نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں محکمہ کے ذمہ داران افسران کہتے ہیں کہ سروے ہوچکاہے جو بھی بس اسٹاپوں پر ناجائز قبضوں کی شکایت ملی ہے انہیں قبضہ سے آزاد کرانے کا کام جاری ہے۔ سٹی ٹرانسپورٹ کے جتنے بھی اسٹاپ ہیں وہ مسافروں کی سہولیات کے لئے اور انہیں اس لائق بنادیا جائے گا۔ اس سے بہتر حالت یہ ہے کہ گذشتہ ماہ سٹی ٹرانسپورٹ نے اپنے اسٹاپوں کا جو سروے کیا اور اس کی رپورٹ فائلوں میں رکھ کر اسے بھول گیا۔صرف بیان بازی سے کام چلایا جارہا ہے۔