واشنگٹن ۔ ؛ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان نیوکلیئر معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کی اسرائیلی اداروں نے مکمل جاسوسی کی۔ اس امر کا انکشاف کمپیوٹر سیکیورٹی سے متعلق روسی کمپنی کاسپیرسکی نے کیا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی حالیہ اشاعت میں شامل ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی جاسوسوں نے ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان نیوکلیئر مذاکرات کے موقع پر ایسے خفیہ آلات استعمال کئے جن سے جاسوسی کی گئی۔ اس مقصد کے لئے روسی کمپنی کے نظام میں نقب لگا کر یورپ کے تین پرتعیش ہوٹلوں میں ایسا وائرس استعمال کیا جس کے ذریعے مذاکرات کی جاسوسی کی جاتی رہی۔
کاسپیرسکی کے مطابق اس سال کے اوائل میں اسے اپنے انٹرنیٹ سسٹم میں وائرس کی موجودگی کا پتا چلا، تحقیق پر پتا چلا کہ اس کے ذریعے کمپنی کے داخلی نظام اور زیر استعمال ٹکنالوجی کے بارے میں جاسوسی کی جا رہی ہے۔
اپنے ایک ای میل بیان میں کمپنی نے بتایا کہ بعض مغربی اور ایشیائی ملک بھی اسی وائرس کا شکار بنے۔ بیان کے مطابق سال دو ہزار چودہ اور پندرہ میں اس وائرس کا شکار بننے والوں میں ہائی پروفائل اہداف بھی شامل تھے جن میں ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والا مذاکراتی عمل بھی اس کی زد میں آیا۔
یاد رہے ایران سے مذاکرات کرنے والے چھے ملکوں میں امریکا، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل تھے۔ یہ مذاکرات جنیوا، لوزین، میونخ، ویانا اور مونٹرکس میں ہوئے۔
امسال فروری میں امریکا نے اسرائیل پر الزام عاید کیا کہ تل ابیب مذاکرات کے منتخب حصوں کو میڈیا کے ذریعے منکشف کر کے امریکی نقطہ نظر کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے تہران کو دیئے جانے والے سفارتی پروٹوکول پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ان مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکام متعدد بار اس بات کا اظہار کرتے رہے کہ انہیں وہ تہران اور چھے عالمی طاقتوں کی اول الذکر کے ایٹمی پروگرام سے متعلق ہونے والی بات چیت کا علم رکھتے ہیں۔ اسرائیلیوں کا دعوی تھا کہ انہیں یہ معلومات خفیہ ذرائع سے ملی ہیں جنہیں صہیونی مملکت کے بعض حلیف ہمارے علم میں لائے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اس کی تفصیل نہیں بتائی تاہم ان کا اتنا ضرور کہنا تھا کہ اسرائیل نے صرف امریکا ہی نہیں بلکہ اپنے متعمد حلیفوں کی بھی جاسوسی کی۔