شیخ الازہر نے داعش کے وجود میں آنے کے اسباب کی طرح اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا غیر معمولی طور پر وجود میں آنا اور اتنی کثرت کے ساتھ عربی ممالک میں پھیلنا بغیر کسی طولانی منصوبہ اور ہدف کے ناممکن ہے۔
شیخ الازہر احمد الطیب نے فرانس نیوز ایجنسی سے انٹرویو میں داعش کے حامی مغربی حکام اور امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مغرب اور امریکہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ کی آگ لگا کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
شیخ الازہر نے داعش کے وجود میں آنے کے اسباب کی طرح اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا غیر معمولی طور پر وجود میں آنا اور اتنی کثرت کے ساتھ عربی ممالک میں پھیلنا بغیر کسی طولانی منصوبہ اور ہدف کے ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عربوں کا یہ عقیدہ ہے کہ داعش کے وجود کو مغرب سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ داعش کے ہاتھوں میں اسلحہ امریکی اسلحہ ہے اسے عرب ملکوں میں نہیں بنایا گیا ۔
ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا: داعش ٹولہ دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس کا اس قدر پھیلنا بغیر عظیم سرمائے کے ممکن نہیں ہے۔ حقیقت میں اس ٹولے کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ گلی کوچے کا ہر شخص یہی کہتا ہے کہ مغرب داعش کو مٹانے کے بجائے پروان چڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: اگر امریکہ حقیقت میں عرب ملکوں کی مدد کرتا تو ایک دن میں داعش کو نابود کر سکتا تھا۔
احمد الطیب نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مغرب کو عربی ممالک کے بکھرنے میں فائدہ ہے کہا: داعش نے عیسائیوں کا قتل کرنے سے پہلے مسلمانوں کا قتل کیا داعش، عربوں اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔
شیخ الازہر نے کہا: عالمی طاقتیں دنیا میں جنگ و جدال کا بازار گرم کرکے اپنے مفاد حاصل کر رہی ہیں چونکہ ملکوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے میں ان کی کامیابی ہے۔ اور داعش عالمی استکبار کا آلہ کار ہے۔