نئی دہلی، 12 دسمبر (یو این آئی) اترپردیش میں سماج وادی پارٹی حکومت کو برخاست کرنے کے مطالبہ پر بہوجن سماج پارٹی، تلنگانہ کی مخالفت میں تیلگودیشم اور وزیر داخلہ شندے کے خلاف جنتا دل (یو) کے ہنگامے کی وجہ سے آج راجیہ سبھا کی کارروئی کل تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔سرمائی اجلاس شروع ہونے کے بعد ہنگامہ کی وجہ سے آج چوتھے دن بھی ایوان میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔ 5 دسمبر کو شروع ہونے والے سرمائی اجلاس کے آغاز کے دو دن ایس پی رکن پارلیمنٹ موہن سنگھ اور جنوبی افریقہ کے گاندھی نیلسن منڈیلا کے انتقال کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔ اس کے بعد اس ہفتہ ایوان میں بی ایس پی کے اراکین نے آج مسلسل چوتھے دن اترپردیش میں ایس پی کی حکومت کو برخاست کرنے کے مطالبہ پر ہنگامہ کیا۔
دریں اثنا تیلگو دیشم کے دو اراکین آج بھی تلنگانہ کی مخالفت میں ہنگامہ کرتے رہے۔ جنتا دل یو کے اراکین نے بھی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے بہار کے بارے میں ان کے تبصرہ کی مخالفت میں ہنگامہ شروع کردیا۔دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی بی ایس پی کے اراکین بڑی تیزی کے ساتھ ڈپٹی چیئرپرسن پی جے کورین کی کرسی کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اسی وقت جے ڈی یو کے صابر علی بھی ہاتھ میں کاغذ لئے ان کی کرسی کے پاس دوڑے ہوئے آئے جس میں مسٹر شنڈے کو اپنے تبصرہ کے لئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد تیلگو دیشم کے دو ایم پی بھی تلنگانہ کی مخالفت میں ڈپٹی چیئرپرسن کی کرسی کے پاس جا پہنچے۔ دریں اثنا ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ جنسی زیادتی کے الزام میں ملوث ریٹائر جج اے کے گانگولی کو گرفتار کرنے کے مطالبہ پر ہاتھ میں پوسٹر لہرائے۔ہنگامہ اور شور و گْل کے دوران مسٹر کورین نے ریلوے وزیر ملک ارجن کھرگے کو ریلوے کے ضمنی مطالبات زر پیش کرنے کو کہا اور انہوں نے اسے پیش کردیا۔ بعد میں مرکزی امور داخلہ کے وزیر مملکت آر پی این سنگھ نے گورنر تنخواہ، بھتہ ترمیمی بل2013 پیش کیا لیکن ہنگامہ کی وجہ سے بحث نہیں ہوسکی۔ایوان میں افراتفری اور شور و غل کے پیش نظر مسٹر کورین نے کل تک کے لئے کارروائی ملتوی کردی۔