ایک پوسٹ مین یعنی ڈاکیے نے اپنی زندگی کے 33 سال لگا کر اپنا مثالی محل تعمیر کیا جو اپنی مثال آپ ہے کیونکہ یہ ان کنکروں یا سنگریزوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جو اس شخص نے اتنے برسوں میں اکھٹے کیے۔
پر سال لاکھوں افراد جنوبی فرانس کے علاقے ہوٹریویز کا رخ کرتے ہیں تاکہ ایک پوسٹ مین فرڈی ننڈ پالایس کے تعمیر کردہ عجوبہ محل کو دیکھ سکیں۔
یہ حیرت انگیز محل مکمل طور پر پر ہاتھ سے چنے گئے کنکروں یا پتھروں کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔
اسے ‘ ٹمپل آف نیچر’ بھی کہا جاتا ہے اور اس انسانی عجوبے کے لیے اس پوسٹ مین نے 33 سال تک ہزاروں لاکھوں پتھر جمع کیے اور پھر انہیں چونے کے پتھر اور گارے سے جوڑے کر یہ حیرت انگیز قلعہ نما محل تعمیر کردیا۔
26 میٹر چوڑے اور 12 میٹر لمبے اس محل میں ستون بھی ہیں، راہداریاں اور پشتے بھی جبکہ مختلف جانوروں کے چہرے فرڈی ننڈ کی ان یادوں کی عکاسی کرتے ہیں جو اس کی ملازمت کی روزمرہ سرگرمیوں سے جڑی ہوئی ہیں۔
اس کی تعمیر کی تاریخ بھی حیران کن ہے، جب یہ پوسٹ مین 43 سال کا تھا تو اس نے خطوط کو پہنچانے کے طویل فاصلے کے دوران ایک انوکھی ساخت کے پتھر کو دیکھا اور وہ اس سے اتنا متاثر ہوا کہ اسے جیب میں ڈال کر گھر لے گیا۔
اس کے بقول اس پتھر کی ساخت اتنی عجیب و غریب تھی کہ مجھے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ قدرت ایک عام چیز کو بھی کیسی کیسی شکلوں میں ڈھال سکتی ہے۔
اس دن کے بعد سے اگلے 33 برس تک یہ شخص منفرد شکلوں کے پتھر اکھٹے کرتا رہا اور انہیں اپنے محل کی تعمیر کے لیے استعمال کرتا رہا جو کہ اتنے بڑے ہوتے تھے کہ انہیں ہاتھ کی ٹرالی کے ذریعے رات کی تاریکی میں تعمیر کے مقام پر لے جاکر لالٹین کی روشنی میں تعمیر کا کام کرتا۔
یہ محل لوگوں کے لیے 1907 میں کھولا گیا اور اس کے بعد سے یہ بیشتر سیاحوں کی پسندیدہ منزل بن گیا۔
تاہم محل کی تعمیر کے بعد یہ فرڈی ننڈ رکا نہیں بلکہ اس نے اپنا مزار بھی 78 سال کی عمر میں ایسے ہی پتھروں سے تعمیر کیا جو کہ اس کے محل سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اگر کبھی آپ کو وہاں جانے کا موقع ملے تو دیواروں کو غور سے دیکھے جہاں اس شخص کی شاعری نظر آئے گی تاہم سب سے متاثر کن ایک فقرہ ہے ” یہ ایک شخص کا خواب ہے”۔