کابل: افغان طالبان نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نام ایک خط بھیجا ہے، جس میں دولت اسلامیہ سے افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے جبکہ اس خط میں افغانستان کے لیے ‘ایک پرچم اور ایک قیادت’ پر زور دیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی قیادت کی طرف سے یہ خط ایک ایسے وقت پر ارسال کیا گیا ہے، جب افغانستان کے مشرق میں حالیہ ہفتوں کے دوران طالبان اور ان سے علیحدگی اختیار کرنے والے ایک دھڑے کے مابین شدید خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں۔ طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے مقامی گروپ نے عراق اور شام میں سرگرم جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا۔
تاہم یہ بات بھی واضح ہے کہ افغانستان میں داعش سے الحاق کرنے والے عسکریت پسندوں کی تعداد طالبان کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے۔ افغان طالبان کی شوریٰ کی طرف سے لکھے گئے اس خط میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی اور اس جہادی تنظیم سے منسلک تمام عسکریت پسندوں کو مخاطب کیا گیا ہے۔ البغدادی کے نام اس خط میں لکھا گیا ہے، ”امارت اسلامیہ افغانستان دینی اخوت کے مطابق آپ کا بھلا چاہتی ہے اور آپ کے معاملات میں عدم مداخلت کی سوچ رکھتی ہے اور آپ سے بھی اسی کی آرزو رکھتی ہے۔ ”اس مکتوب میں مزید لکھا گیا ہے، ”امارت اسلامیہ افغانستان (افغانستان کو طالبان کی طرف سے دیا جانے والا نام) سابقہ جہادی تجربات اور اپنے معاشرے اور ماحول کو جانتے ہوئے یہ سمجھتی ہے کہ افغانستان میں محض جہادیوں کی صفوں میں اضافہ نہ تو جہاد ہو گا اور نہ اس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ پہنچے گا۔ اس لیے بھی کہ افغان معاشرے کی یہ خاصیت رہی ہے کہ یہ ہمیشہ سے ہی اندرونی اختلافات اور جنگوں کا شکار رہا ہے۔
ان اختلافات کا خاتمہ صرف واحد قیادت ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ ”اسی مکتوب میں اسامہ بن لادن اور کئی دیگر عرب جہادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ان جہادیوں کو افغان طالبان پر کس قدر اعتماد تھا۔ اس تحریر میں افغانستان میں جہادی گروپوں کے اتحاد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اپنے ملک میں دوسرے ناموں اور جھنڈوں کے تحت کارروائیاں کرنے والے عناصر کی موجودگی کو اپنی جہادی حکمت عملی کے خلاف سمجھتے ہیں۔ مراسلے میں لکھا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران افغانستان کے کئی ایک چھوٹے گروپوں نے بھی داعش سے الحاق کا اعلان کیا ہے جبکہ ابوبکر البغدادی نے تو یہ اعلان بھی کر رکھا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کا مقصد پوری دنیا میں ‘خلافت’ کا قیام ہے۔ اس طرح کے اعلانات پر افغانستان میں طالبان کے کئی چھوٹے گروپوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ان شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا تھا کہ آیا طالبان کے سربراہ ملا عمر ابھی تک زندہ ہیں؟اس حوالے سے اسی خط میں کہا گیا ہے کہ ملا عمر ابھی تک زندہ ہیں اور وہی افغان طالبان کی قیادت کر رہے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ کی قیادت کو یہ خط ملا اختر محمد منصور کی طرف سے بھیجا گیا ہے اور اس دستاویز میں اس نام کے ساتھ لکھنے والے کا عہدہ ‘نائب امارت اسلامیہ افغانستان وسرپرست رہبری شوریٰ’ بتایا گیا ہے۔