نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج سہارا گروپ کے سربراہ سبرت رائے سہارا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے انہیں فورا ضمانت دینے سے انکار کردیا تاہم عدالت عظمی نے ان کی طرف سے پیش کردہ بینک گارنٹی فارمیٹ کو منظور کرلیا ہے اور جیل میں ملی آفس کی سہولت میں بھی چھ ہفتے کے لئے توسیع کردی ہے تاکہ وہ اپنی جائیدادوں کو فروخت کرنے کے لئے ممکنہ خریدارو ں سے بات کرسکیں۔سپریم کورٹ نے سہار اکو سرمایہ کاروں کی بقایہ رقم کو نو قسطوں میں ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ سیبی کو 10000 کروڑ روپے کی بینک گارنٹی جمع کرنے کے بعد ہی انہیں ضمانت مل سکے گی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر سہارا کی طرف سے دی گئی بینک گارنٹی کو سیبی منظور کرلیتا ہے تو سہارا شری کو ضمانت دے دی جائے گی۔لیکن سبرت رات جیل سے باہر آکر دس دنوں کے اندر سیبی کو 3000کروڑ روپے جمع کریں گے ۔ اس کے بعد ہر دو ماہ میں انہیں تین تین ہزار کروڑ روپے نوقسطو ں میں ادا کرنے ہو ں گے ۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر مسلسل دو قسطیں نہیں جمع کرائی گئی تو سبرت رائے کو سرنڈر کرنا ہوگا ورنہ انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جائے گا ۔اس کے علاوہ جیل سے باہر آنے کے بعد سبرت رائے روزانہ دہلی پولیس کو اپنی رپورٹ دیں گے ۔ ہندوستان میں کہیں بھی آنے جانے کے لئے انہیں پولیس کو اطلاع کرنی ہوگی ۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سہارا کی جائیداد کی فروخت پر عائد پابندی کو ختم کردیا۔ سماعت کے دوران جب سبرت رائے کے وکیل کپل سبل نے عدالت سے کہا کہ ضمانت کے لئے 5000کروڑ روپے کی بینک گارنٹی کی جگہ صرف4000 کروڑ روپے کی بینک گارنٹی کا انتظام ہوسکا ہے تو عدالت نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو 5000کروڑ روپے کی جگہ 6000کروڑ روپے نقد جمع کرادیں ۔اس پر سہارا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بینک گارنٹی دینے والا بینک اب منع کررہا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ جیل سے رہائی کی صورت میں بھی سبرت رائے اور ان کے دوساتھیو ں کو اپنے پاسپورٹ جمع کرانے ہوں گے او روہ ملک سے باہر نہیں جاسکیں گے ۔ََخیال رہے کہ سبرت رائے گذشتہ پندرہ ماہ سے دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔