اینجامینا: افریقی ملک چاڈ نے برقعے پر پابندی لگاتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے وہ مارکیٹوں سے برقعوں کو قبضے میں لے کر نذر آتش کردیں۔
یہ فیصلہ رواں ہفتے نائیجرین عسکریت پسند گروپ بوکو حرام کی جانب سے کیے جانے والے دو مبینہ خودکش حملوں میں 33 افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔
چاڈ کے وزیراعظم کلزیوبی فیمی ڈیوبیٹ نے رمضان کے آغاز سے قبل مذہبی رہنماﺅں سے ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے برقعے پہننے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے جس کا اطلاق نہ صرف عوامی مقامات اور اسکولوں پر بلکہ پورے ملک میں پر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے کسی بھی قسم کے لباس جو آنکھوں کے سوا چہرے کو ” کیموفلاج” کردے، کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی۔
انہوں نے مذہبی رہنماﺅں سے کہا کہ وہ مساجد، گرجا گھروں اور دیگر مقدس مقامات کے ذریعے اس پیغام کو آگے پھیلائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ بازاروں میں جاکر تمام برقعوں کو قبضے میں لے کر جلادیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی برقعے میں نظر آئے گا اسے گرفتار، مقدمے اور سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ چاڈ مسلم اکثریتی ملک ہے جس کے دارالحکومت میں پیر کو ہونے والے خودکش حملوں کا الزام بوکو حرام کے سر عائد کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے فرانس سمیت کئی یورپی ممالک میں بھی برقع پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔