کراچی: شہرِ قائد سمیت پورے صوبہ سندھ کو گرمی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس شدید موسم نے پیر کو 63 مزید جانیں لے لی، جس کے بعد کراچی میں شید گرمی اور لو لگنے کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی ہے۔
عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرعمران صمدانی کے مطابق پیرکی صبح یہاں 7 افراد ہلاک ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں لُو لگنے یا گیسٹرو جیسی بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں۔
اس سے قبل ہفتے اور اتوار کو عباسی شہید ہسپتال میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 12 خواتین اور 2 بچے بھی شامل تھے۔
دوسری جانب جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ رات سے لے کر اب تک یہاں مزید 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔
اس سے قبل جناح ہسپتال میں 85 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔
سول ہسپتال کراچی کے پروفیسر این سعید قریشی نے بتایا کہ پیر کی صبح یہاں مزید 6 ہلاکتیں ہوئیں، جس کے بعد سول ہسپتال میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 35 تک جا پہنچی ہے۔
اس سے قبل کراچی میں 132 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر جناح ہسپتال میں ریکارڈ کی گئیں۔
ہفتے کا دن کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا، جہاں پارہ 45 ڈگری سیلسیئس تک جا پہنچا۔
دوسری جانب سندھ کے 3 ڈسٹرکٹس جیکب آباد،لاڑکانہ اور سکھر میں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا، جو اتوار کو 41 ہوگیا۔
آفیشلز کے مطابق کراچی میں پیرکو بھی درجہ حرارت 44 ڈگری سیلسیئس تک رہنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیئس تھا، جو 9 مئی 1938 کو ریکارڈ کیا گیا۔
ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد یا تو غریب طبقے سے تعلق رکھتے تھے، چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہائش پزیر تھے یا ڈیلی ویجز پر ملازمت کرتے تھے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے حکام کے مطابق انھوں نے تدفین کا کام تیز کردیا ہے کیونکہ سرد خانے میں میتوں کی تعداد زیادہ ہوتی جارہی ہے، دوسری جانب شدید گرمی کی وجہ سے سرد خانے میں ٹمپریچر کو ٹھنڈا رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں موسم کی شدت کی وجہ سے ہونے