لکھنؤ(نامہ نگار)سروجنی نگر علاقے میں دوشنبہ کی دوپہر سکیورٹی ایجنسی چیک میٹ کی سکیورٹی وین پر دو موٹر سائیکل سوار تین بدمعاشوں نے فائرنگ کردی ۔ فائرنگ میں وین میں سوار ڈرائیور ، گارڈ اور کسٹورین کو گولی لگی۔ تینوں کو گولی مارنے کے بعد موٹرسائیکل سوار بدمعاش وین میں رکھے لاکھوں روپئے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ زخمی کسٹوڈین کی دوران علاج ٹراما سینٹر میں موت ہوگئی۔
ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی نے بتایا کہ پی جی آئی کے ساؤتھ سٹی میں چیک میٹ نام کی ایک سکیورٹی کمپنی کا دفتر ہے۔ چیک میٹ کمپنی سکیورٹی گارڈ لگانے اور کاروباریوں کو کی رقم لے کر ان کو بینک میں جمع کرانے کی کام کرتی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ دوشنبہ کی دوپہر ایک سکیورٹی ایجنسی کی ایک سکیورٹی وین سروجنی نگر کے ٹی پی نگر کیش لینے کے لئے گئی تھی۔ وین میں ڈرائیور ساؤتھ سٹی میں رہنے والا کرپا شنکر ، کسٹوڈین اناؤ کارہنے والا اور ڈرائیور شیتل کھیڑا کاراجہ رام پانڈے موجو د تھا۔ ان لوگوں نے ٹی پی نگر واقع سی جے نام کی ایک کمپنی سے کیش لیا اور وین لے کر روانہ ہوگئے۔ بتایا جاتاہے کہ سکیورٹی وین سروجنی نگر کے نیو گڑورا پل واقع شہید پتھ پہنچی تو وہاں ایک بریکر پڑا۔ بریکر پار کرنے کیلئے وین ڈرائیور نے رفتار کو کم کیااسی درمیان چلتی وین پر موٹر سائیکل سوار تین بدمعاشوں نے مسلسل فائرنگ شروع کردی۔ بد معاشوں نے تقریباً دس راؤنڈ فائرنگ کی۔ فائرنگ کے دوران گارڈ اور ڈرائیور کے ہاتھ اور کندھے پر گولی لگی جب کہ کسٹوڈین کو سینے پر گولی لگی۔ گولی لگتے ہی ڈرائیور وین چھوڑ کر بھاگنے لگا اور کچھ دورجاکر گر پڑا۔ اس کے بعد موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے بڑی آسانی سے وین میں رکھے تقریباً سات لاکھ روپئے اٹھائے اور پھر ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچی سروجنی نگر پولیس نے تینوں زخمیوں کو ٹراما سینٹر میں داخل کرایا۔ گولی لگنے سے زخمی گارڈ اور ڈرائیور کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ وہیں زخمی کسٹوڈین نے ٹراما سینٹر میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔ دن دہاڑے ہوئی اس واردات کی اطلاع ملتے ہی موقع پر آئی جی ذکی احمد ، ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی ، ایس ایس پی راجیش پانڈے ، ایس پی مشرق روہت مشر ، سی او سروجنی نگر ببیتا سنگھ اور کئی تھانوں کی فورس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ اس معاملہ میں پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف لوٹ و اقدام قتل کی رپورٹ درج کر لی ہے۔
پوری تیاری سے آئے تھے لٹیرے
چیک میٹ سیکورٹی ایجنسی کے ڈرائیور کرپا شنکر اور گارڈ راجہ رام پانڈے نے بتایا کہ لٹیرے دو الگ الگ موٹرسائیکلوں سے تھے۔ پہلے تو ان پر ایک موٹرسائیکل پر سوار دو لٹیروںنے فائرنگ کی اس کے بعد ایک موٹرسائیکل سوار لٹیرادوسری طرف سے آگیا اور اس نے بھی فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس ذرائع کے مطابق واردات میں استعمال اپاچے موٹرسائیکل یو پی ۷۸ڈی ڈی ۔۔۔۔۔رائے بریلی روڈ پر تیلی باغ تک دیکھی گئی ۔ مذکورہ موٹرسائیکل تیلی باغ علاقہ میں دو مئی، ۴جون اور ۱۶جون کو بھی نظر آئی۔ موقع سے پولیس نے دو کھوکھے اور سیکورٹی وین میں پھنسا ایک کھوکھا برآمد کیا ہے۔ دوبدمعاشوں نے رومال سے اپنا چہرہ ڈھک رکھا تھا جبکہ ایک بدمعاش نے ایک بدمعاش نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ سبھی بدمعاشوں کی عمر ۲۵سے ۳۰ سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ اب تک کی تفتیش میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ شاید لٹیرے شہر کی جغرافیائی صورتحال سے پوری طرح واقف تھے۔ فرار ہونے کو تو وہ ہائی وے پر بھاگ سکتے تھے لیکن وہ رما بائی پارک کی طرف جانے والی سڑک پر بھاگے۔ شک اس بات کا بھی ہے کہ شاید بدمعاشوں نے شہر میں اپنا کوئی ٹھکانہ بنا رکھا ہو۔ لٹیرے واردات کو انجام دینے سے قبل پوری تیاری سے آئے تھے ان کے پاس پہلے سے بیک اپ میں پستول کی میگزین بھی تھی۔ زخمیوں نے بتایا کہ بتایا کہ ایک لٹیرے کے اسلحہ کی میگزین ختم ہو گئی تھی اس کے بعد اس نے اپنی جیب سے دوسری میگزین نکالی اور پستول میں لوڈ کی۔ راجدھانی کے پیشہ ور لٹیروں کے علاوہ پولیس کو اناؤ، کانپور، رائے بریلی اور بارہ بنکی کے لٹیروں پر بھی شک ہے۔ پولیس کی کئی ٹیموں کو مختلف اضلاع کے لٹیروں پر کام کرنے کیلئے لگا دیا گیا ہے۔
گولیوں کی آوز سے سہم گئے لوگ
دن دہاڑے نیو گڑورا پل کے نزدیک ہوئی اس واردات سے وہاں افرا تفری مچ گئی۔ جائے واردات کے نزدیک دکان پر موجود گاہک اور دکاندار فائرنگ کی آواز سن کر سہم گئے اور دوکان میں روپوش ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان لوگوں نے ایک درجن گولیاں چلنے کی آواز سنیں۔ ان کو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے کوئی دہشت گردانہ حملہ یا پھر کوئی پولیس تصادم ہوا ہو۔ کچھ دیر بعد لوگوں نے موقع پر جاکر دیکھا تو خون میں لت پت کسٹوڈین امریش پڑا تھا۔ وین کا گیٹ کھلا ہوا تھا کچھ فاصلے پر وین کا ڈرائیور اور گارڈ بھی زخمی پڑا تھا۔
کارروائی کے بجائے سرحدی
تنازعہ میں الجھی پولیس
سروجنی نگر میں ہوئی اس سنسنی خیز واردات کے بعد فوری کارروائی کرنے کے بجائے دو تھانوں کی پولیس سرحدی تنازعہ میں الجھ گئی۔بتایاجاتا ہے کہ جائے واردات سروجنی نگر اور آشیانہ تھانہ حلقہ کا بارڈر ہے۔ پولیس کنٹرول روم کی اطلاع پر سب سے پہلے آشیانہ تھانہ پر داروغہ بلونت شاہی پہنچے۔ انہوں نے جائے واردات سروجنی نگر ہونے پر سروجنی نگر پولیس کو اطلاع دی اور زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا۔ اس کے بعد موقع پر پہنچی سروجنی نگر پولیس نے جائے واردات آشیانہ حلقہ میں ہونے کی بات کہی۔ اس پر دونوں تھانوں کے پولیس اہلکار آپس میں ٹکرا گئے اس بات کا علم جب افسران کو ہوا تو انہوں نے سرزنش کرتے ہوئے سروجنی نگر پولیس کو کارروائی کرنے کا حکم دیا۔