سخت گیر جنگجو گروپ دولتِ اسلامی عراق وشام (داعش) نے شام کے تاریخی شہر تدمر میں دو قدیم مسلم مزارات مسمار کردیے ہیں۔
شام کے محکمہ نوادرات کے ڈائریکٹر مامون عبدالکریم نے بتایا ہے کہ داعش نے حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ (محمد بن حنفیہ) اور ایک بزرگ نذر ابو بہاءالدین کے مزارات کو تین روز قبل دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔
حضرت محمد بن علی کا مزار تدمر سے چارکلومیٹر دور پہاڑی علاقے میں واقع تھا۔نذر ابو بہاءالدین کا مزار تدمر کے تاریخی آثار سے قریباً پانچ سو گز کے فاصلے پر واقع تھا۔یہ مزار پانچ صدی قدیم تھا۔
مامون عبدالکریم کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو ان مزارات کو اپنے عقیدے کے منافی خیال کرتے ہیں اور انھوں نے ان جگہوں پر جانے پر پابندی عاید کردی ہے۔ان کے بہ قول داعش کے جنگجوؤں نے تدمر کے قبرستان میں موجود سنگ مرمر سے بنے مقبروں کو بھی دس روز قبل مسمار کردیا تھا کیونکہ ان کے نزدیک قبریں نظر نہیں آنی چاہئیں۔
محکمہ نوادرات کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے شام کے شمال اور مشرق میں واقع اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایک سو سے دو سو سال قدیم قریباً پچاس مزارات کو مسمار کردیا ہے۔
داعش کے جنگجوؤں نے اختتام ہفتہ پر تدمر کی تاریخی جگہ کے ارد گرد بارودی سرنگیں بچھا دی تھیں جس کے بعد ان خدشات کو تقویت ملی تھی کہ وہ عراق کے تاریخی آثار کی تباہی کی طرح ان کو بھی دھماکوں سے اڑا دیں گے۔
داعش نے 21 مئی کو شامی فوج کو شکست سے دوچار کرنے کے بعد وسطی صوبے حمص میں واقع اس تاریخی شہر پر قبضہ کیا تھا۔اس کے چند روز کے بعد ایک فوٹیج جاری کی تھی جس میں شام کے قدیم شہر تدمر میں تاریخی عمارات کے آثار جوں کے توں برقرار دکھائی دے رہے تھے۔اس جنگجو گروپ نے کہا ہے کہ وہ صرف مجمسوں کو مسمار کرے گا کیونکہ یہ اس کے نزدیک بت پرستی کے زمرے میں آتے ہیں۔
تدمر میں پہلی صدی عیسوی کے گرجا گھر اور رومی تھیٹر کے آثار پائے جاتے ہیں۔ داعش نے 26 مئی کو یوٹیوب پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی۔اس میں تدمر کی قدیم تاریخی عمارات اور بلندو بالا ستونوں کے آثار بالکل صحیح سلامت دیکھے جاسکتے ہیں۔البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب فلمائی گئی تھی۔