سعودی عرب ماہ رمضان کی بھی حرمت کو پامال کرتے ہوئے، یمن کے روزہ دار مسلمانوں کے خلاف جارحانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے-
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کے رہائشی علاقوں اور بنیادی تنصیبات پر سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کے حملے بدستوری جاری ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات تباہ اور متعدد شہری شہید اور زخمی ہوگئے۔ سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے صوبہ صعدہ کے علاقوں المقاش اور رحبان، صوبہ لحج میں العند اور صوبہ حجہ میں حرض شہر پر بمباری کی ہے-
ان حملوں میں رہائشی علاقوں،اسپتالوں اور طبی مراکز ، بازاروں اور بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں- سعودی فوج کے ایک آپاچی ہیلی کاپٹر نے صوبہ صعدہ کے علاقے الحصامہ پر میزائل فائر کئے ہیں- دوسری جانب یمن کے المسیرہ چینل نے خبر دی ہے کہ یمن کی فوج اور عوامی فورس نے سعودی عرب کے فوجی اڈے الدخان اور اس کے اطراف میں بیس میزائل برسائے ہیں- اسی طرح سعودی عرب کے علاقے جیزان میں فوجی ٹھکانے المعطاب پر بھی بارہ میزائل داغے ہیں- العربیہ چینل نے جیزان میں دو سعودی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی خبر دی ہے-
اس سے پہلے سعودی فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ جیزان کے سرحدی علاقے میں یمنی فوج کے حملے میں دوسعودی اور کویتی فوجی ہلاک ہوگئے ہيں۔
در ایں اثنا یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے عام شہریوں کو بھوک کے خطرے سے بچانے کے لئے جنگ بندی کی اپیل کی ہے- اسماعیل ولد شیخ احمد نے سلامتی کونسل کو دی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنگ بندی بہت ضروری ہے اس لئے کہ یمن میں قحط کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں کہا کہ یمن میں قحط محض ایک قدم کےفاصلہ پر ہے- واضح رہے کہ سعودی عرب چھبیس مارچ سے یمن پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور حرمت اور رحمتوں کے حامل مہینے رمضان میں یمن کے روزہ دار مسلمانوں کے خلاف جارحانہ حملے کر رہا ہے-