لکھنؤ: سال ۲۰۱۲ء میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں اسسٹنٹ کے عہدے کیلئے ہوئے امتحانات میں تین افراد نے اپنی جگہ ’منا بھائیوں‘ کو بٹھاکر امتحان میں کامیابی حاصل کر لی۔ بینک نے جب ان لوگوں سے ملازمت کیلئے اپنے سبھی دستاویز پیش کرنے کو کہا اور دستاویز کی جانچ کی گئی تواس جعلسازی کا پتہ چلا۔ اس کے بعد آج اس معاملہ میں بینک کے ایک افسر نے حسن گنج، اندرانگراورکرشنا نگر تھانہ میں دھوکہ دہی اورجعلسازی کی رپورٹ درج کرادی۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیانے گذشتہ سال ۳جون کو اسسٹنٹ عہدہ پر بھرتی کیلئے ایک امتحان کا انعقاد کیا تھا۔ حسن گنج کے اودھ ایجوکیشنل اکیڈمی انٹر کالج ، اندرا نگر کے خرم نگر گرلس انٹر کالج اور کرشنا نگر کے نیو پبلک انٹر کالج میں امتحان کرایا گیا تھا۔ حسن گنج میں ہوئے امتحان میں راجستھان کے رہنے والے روپ سنگھ مینا نے کال لیٹر پر اپنی جگہ ایک دوسرے شخص کا فوٹو لگا کر امتحان میں بٹھا دیا۔اسی طرح اندرا نگر میں منعقد امتحان کے دوران نئی دہلی کے دیوراج کمار نے فوٹومیں ہیرا پھیری کرکے ایک ’منا بھائی‘ کو بٹھایا۔ وہیں کرشنا نگر کے کالج میں ہوئے امتحان کے دوران راجستھان کے برج موہن بیروا نے بھی ایک ’منا بھائی‘ سے امتحان دلایا۔ امتحان کے بعد جب نتیجہ آیا تو تینوں لوگوںکا انتخاب ہو گیا۔
اس کے بعد اسٹیٹ بینک لرننگ سیکٹر علی گنج میں تینوں لوگوںکو اپنے اصل دستاویزات کے ساتھ آنے کی بات کہی تھی۔ دس دسمبر ۲۰۱۲ء کو روپ سنگھ مینا، سات جنوری کو دیوراج کماراور ۲۱جنوری کو برج موہن بیروااپنے اصل دستاویز لے کر پہنچے۔ بینک افسران نے جب دستاویز ، فوٹو اور دستخط کی جانچ کی تو امتحان کے دوران بھرے گئے فارم سے الگ ہوئے۔ افسران کو شک ہو گیا کہ امیدواروںنے امتحان میں اپنی جگہ کسی دوسرے شخص کو بٹھا کر امتحان پاس کیا۔ تفتیش اور جانچ کے بعد آج اس معاملہ میں اسسٹنٹ جنرل منیجر(ٹریننگ) مدھو کر رنجن نے ملزم روپ سنگھ کے خلاف حسن گنج، اندرا نگر میں دیوراج اورکرشنا نگر کوتوالی میں برج موہن کے خلاف دھوکہ دہی اورجعلسازی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔