سری نگر:حریت کانفرنس کے سخت گیر دھڑے کے چیرمین سید علی گیلانی کو جمعہ کے روز اُس وقت اپنے درجنوں حامیوں سمیت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلنے کی کوشش کی جہاں وہ گذشتہ اڑھائی ماہ سے نظر بند ہیں۔ دوسری جانب کشمیر انتظامیہ نے ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کو کل شام اپنی رہائش گاہ پر نظربند کردیا تاہم دیگر علیحدگی پسند لیڈران پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مسٹر گیلانی اور مسٹر شاہ پر نقص امن کے خدشے کے پیش نظر پابندیاں عائد کی گئیں۔قابل ذکر ہے کہ مسٹر گیلانی نے گذشتہ اتوار تحریک حریت کے اہتمام سے حیدرپورہ میں بلائی گئی نزول قرآن کانفرنس میں جموں وکشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے اس بیان کہ ‘‘گیلانی ایک آزاد انسان ہیں اور وہ کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں’’ کو ہمالیہ جتنا بڑا جھوٹ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس سربراہ کے بیان کی اصلیت جاننے کے لیے آنے والے جمعہ 3؍جولائی کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ جائیں گے اور وہاں نماز ادا کریں گے ۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے مسلسل اپنے گھر میں قید کرلیا گیا ہے اور میں چیک اپ کے لیے اسپتال بھی جاتا ہوں تو پولیس کی تین چار گاڑیاں اور درجن بھر نفری میرے ساتھ جاتی ہے اور پولیس حراست میں ہی مجھے علاج بھی کرانا پڑتا ہے ۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ مسٹر گیلانی جوں ہی آج اپنی رہائش گاہ سے باہر آئے تو انہیں پولیس گاڑی میں بٹھاکر وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں واقع پولیس تھانہ ہمہامہ منتقل کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ حریت کانفرنس کے درجنوں کارکن اور حامی جو دور ایک جگہ جمع ہوئے تھے ، کو بھی گرفتار کرکے پولیس تھانہ منتقل کیا گیا۔ حریت ترجمان نے بتایا کہ مسٹر گیلانی کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ جانے سے روکنے کیلئے آج علی الصبح ہی اُن کی رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔
حریت ترجمان کے مطابق مسٹر گیلانی 15؍اپریل کو نئی دہلی سے سری نگر لوٹ آئے تو انہیں دو دن بعد ہی اپنے گھر میں قید کرلیا گیا اور جب سے یہ سلسلہ برابر جاری ہے ۔اس دوران میں وہ یکم مئی کو صرف ایک بار جمعہ کی نماز پڑھنے میں اس لیے کامیاب ہوگئے کہ پولیس کو چکمہ دیکر رات کی تاریکی میں گھر سے نکلے اور ترال پہنچ گئے ۔ 5؍جون کو بھی مسٹر گیلانی کی گھر میں نظربندی ایک دن کے لیے اس لیے اُٹھالی گئی کہ انہیں سفری دستاویزات کے حوالے سے فارملٹی پورا کرنے کے لیے پاسپورٹ آفس جانے کا پروگرام تھا، البتہ انہیں اسی شام دوبارہ گھر میں نظربند کرلیا گیا۔ ایاز اکبر کے مطابق حریت کانفرنس نے کئی بار یہ جاننے کی کوشش کی کہ حریت چیرمین کو قانون کی کس دفعہ اور کس شق کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے ، البتہ پولیس ابھی تک اس سلسلے میں کوئی ڈاکومینٹ پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور اس کی طرف سے کوئی کورٹ آرڈر یا انتظامی حکمنامہ دکھایا نہیں گیا۔
حریت ترجمان کے مطابق نومبر 2013ء میں عمر عبداﷲ سرکار نے مسٹر گیلانی کے گھر سے محاصرہ اٹھالیا تھا تو اس وقت حریت کانفرنس نے سوپور، شوپیان، کپواڑہ، پلوامہ اور کولگام میں پانچ بڑے عوامی جلسے منعقد کئے تھے ، جن میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی، البتہ ان بڑے جلسوں کے بعد اننت ناگ، ترال، پلہالن اور بانہال میں بھی جلسے کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا کہ اس وقت کی حکومت نے کوئی وجہ بتائے بغیر مسٹر گیلانی کو دوبارہ اپنے گھر میں قید کرلیا اور جب سے یہ سلسلہ برابر جاری ہے ۔ حریت ترجمان نے مزید بتایا کہ مسٹر گیلانی کو ماہ رمضان کے دوران بھی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روکا گیا جبکہ پولیس سربراہ دعویٰ کررہے ہیں کہ حریت چیرمین ایک آزاد شخص ہیں۔ دریں اثنا ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ بھی کل شام سے اپنی رہائش گاہ پر نظربند ہیں۔