لکھنؤ: نجی گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے مہنگی بجلی خرید کے معاملہ میں ریگولیٹری کمیشن نے پاور کارپوریشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ واضح رہے کہ کمیشن کو سونپے گئے اے آر آر میں بجلی کمپنیوں نے ۷۵ء۷روپئے تک بجلی خریدے جانے کی تجویز بھیجی تھی۔ مہنگی بجلی خریداری کو غلط قرار دیتے ہوئے ریاستی بجلی صارفین کونسل نے اسے بجلی کمپنیوں کا گورکھ دھندا قرار دیا تھا۔ کونسل کی درخواست پر کمیشن نے یو پی پی سی ایل سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جس سے شکتی بھون کے افسران کی نیند اڑ گئی ہے۔
غور طلب ہے کہ ۱۵-۲۰۱۴ء کیلئے ریگولیٹری کمیشن میں داخل اے آر آر میں مجوزہ بجاج ہندوستان سے ۷۵ء۷روپئے فی یونٹ اور ریلائنس کی روزا پاور سے ۰۶ء۶روپئے فی یونٹ بجلی خرید پر صارفین کونسل کی جانب سے احتجاج کئے جانے کے بعد کمیشن بھی اس پر سخت ہو گیا ہے۔ صارفین کونسل کی درخواست پر کمیشن کے صدر دیش دیپک ورما نے پاور کارپوریشن کے چیئر مین سے جواب طلب کر لیا۔ درخواست میں مسٹر ورما نے کہا کہ یہ تجویز نجی گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویز سے ریاست کا توانائی سیکٹر تباہ ہو جائے گا۔ مسٹر ورما نے کہا کہ ۱۴-۲۰۱۳ء میں بجاج ہندوستان سے بجلی کمپنیاں ۲۷ء۴روپئے فی یونٹ میں بجلی خرید رہی تھی اور ایک سال بعد ۱۵-۲۰۱۴ء کیلئے بجلی کمپنیوں نے ۷۵ء۷روپئے فی یونٹ میں بجلی خریدنے کی تجویز بھیج دی۔ اسی طرح ریلائنس کی روزا پاور کا معاملہ بھی ہے۔ ریگولیٹری کمیشن نے حکم دیا کہ بجاج ہندوستان اور میسرس ریلائنس کی روزا پاور سے مہنگی بجلی خرید پر تفصیلی رپورٹ دی جائے۔ مسٹرورما نے کہاکہ کیس-۱ کے تحت ۲۰۱۶ء سے آئندہ ۲۵برسوں کیلئے جو بجلی خرید کا فیصلہ ایل-۷ تک کیا گیا ہے وہ شرحیں زیادہ ضرور ہیں لیکن ان کی بھی شرحیں ۶روپئے فی یونٹ کے اوپر نہیں آرہی ہیں۔
اور یہاں ۱۵-۲۰۱۴ء کیلئے اے آر آر میں جو شرحیں بھیجی گئی ہیں وہ سابق ریکارڈ سے زیادہ ہیں۔