آگرہ : اتر پردیش کے تاج نگری آگرہ میں ان دنوں زہریلی شراب کا خوف سمایا ہوا ہے ۔ ضلع کے دو قصبوں میں زہریلی شراب پینے سے اب تک آٹھ لوگوں کی موت ہو چکی ہیں جبکہ 12 اب بھی زندگی اور موت سے لڑ رہے ہیں۔سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ حکومت نے پنچایتی انتخابات کے پیش نظر کچی شراب بنانے والوں کے خلاف سخت مہم چلائے جانے کی ہدایات دی ہیں۔ اس کے باوجود شمش آباد اورکھدولی علاقے میں زہریلی شراب کے استعمال سے آٹھ لوگوں کی موتیں ضلع انتظامیہ کے لیے سر درد ثابت ہو رہی ہے ۔ شراب کے استعمال سے دو لوگوں کی آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے اور 12 کا علاج مختلف اسپتالوں میں چل رہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں شراب کے کاروبار میں ملوث ایکہوم گارڈ سمیت 18 لوگوں کو کل گرفتار کیا ہے اور دو پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے ۔ پولیس ٹیم نے کل دیر شام لال گڈھی میں دبش دی لیکن اہم ملزم شراب بیچنے والا راجو دکان میں تالا ڈال کر فرار ہو گیا۔غور طلب ہے کہ شمس آباد اور کھدولی میں زہریلی شراب پینے سے ہوئی موت کے بعد گا¶ں میں کہرام مچا ہوا ہے ۔ آگرہ میں کچی شراب کی اسمگلنگ اتر پردیش کے بارڈر ہریانہ میں کی جاتی ہے ۔ اس بات کی جانکاری آبکاری محکمہ کو ہے ۔ انتظامی افسران کی جانچ رپورٹ میں اس بات کا ذکر ہے لیکن ابھی تک آبکاری محکمہ کے افسران اپنی ذمہ سے بچنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔