خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’مثبت قدم‘ قرار دیا ہے۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں غیر شادی شدہ ماؤں کو بچے کا سرپرست بننے کی اجازت دی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سرپرستی کے لیے والد کا نام دینا ضروری نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے ججوں کا کہنا ہے کہ اگر ماں بچے کے والد کا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتی تو اس سلسلے میں باپ کی مرضی ضروری نہیں ہے۔
پیر کو دیے گئے عدالت کے اس فیصلے کے بعد اس بارے میں سابق فیصلے منسوخ ہو گئے ہیں، جن کے تحت ماں کو بچے کا قانونی سرپرست بننے کے لیے والد کی اجازت ضروری تھی۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’مثبت قدم‘ قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سنایا، جس میں دارالحکومت دہلی کی ایک ماں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ بچے کے باپ کو مطلع کیے بغیر اُسے بچے کا ’قانونی سرپرست‘ بننے کی اجازت دی جائے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اُس کا شوہر بچے کے پیدائش کے بارے میں نہیں جانتا۔
اس سے قبل دلی ہائی کورٹ اور ذیلی عدالتوں نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ماں کو بچے کا سرپرست بننے کے لیے والد کا نام ظاہر کرنا ضروری ہے۔
لیکن سپریم کورٹ کے ججوں نے کہا کہ ’باپ کا نام ظاہر کرنے کے لیے اصرار کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘ اور بن بیاہی ماؤں کے معاملے میں ’اُن کا اپنا نام ہی کافی ہے۔‘